سورۃ الانسان: آیت 24 - فاصبر لحكم ربك ولا تطع... - اردو

آیت 24 کی تفسیر, سورۃ الانسان

فَٱصْبِرْ لِحُكْمِ رَبِّكَ وَلَا تُطِعْ مِنْهُمْ ءَاثِمًا أَوْ كَفُورًا

اردو ترجمہ

لہٰذا تم اپنے رب کے حکم پر صبر کرو، اور اِن میں سے کسی بد عمل یا منکر حق کی بات نہ مانو

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Faisbir lihukmi rabbika wala tutiAA minhum athiman aw kafooran

آیت 24 کی تفسیر

فاصبر لحکم ........................ اوکفورا (24:76) ” لہٰذا تم اپنے رب کے حکم پر صبر کرو ، اور ان میں سے کسی بدعمل یا منکر حق کی بات نہ مانو “۔ کیونکہ تمہارے اور ان کے درمیان کوئی مصالحت نہیں ہوسکتی۔ نہ تمہارے درمیان کوئی پل ہے ، جس کے اوپر سے خیالات ، نظریات ادھر ادھر جاسکیں۔ کیونکہ تمہارے منہاج اور جاہلیت کے منہاج کے درمیان وسیع خلا ہے۔ اس کائنات کے بارے میں تمہارا تصور ان کے تصورات سے جدا ہے۔ تم حق پر ہو اور وہ کفر پر ہیں۔ تم ایمان پر ہو اور وہ باطل پر ہیں۔ تم نور پر ہو اور وہ اندھیرے میں ہیں۔ تم علم ومعرفت پر ہو اور وہ جاہلیت پر ہیں۔

پھر معاملات تمام اللہ کے احکام کے مطابق ظہور پذیر ہوتے ہیں۔ اللہ کا حکم اور نظام یہ ہے کہ وہ باطل کو بھی موقعہ اور مہلت دیتا ہے۔ شر کو بھی موقعہ دیتا ہے اور بعض اوقات اہل ایمان کو دیر تک آزمائشوں میں ڈال کر ان کو پاک اور خالص کرتا ہے۔ یہ تمام احکام اللہ کی حکمت کے مطابق صادر ہوتے ہیں ، اللہ کی تقدیر اور حکمت دنیا کو چلاتی ہے۔ لہٰذا۔

فاصبر ............ ربک (24:76) ” رب کے حکم پر صبر کرو “۔ اس وقت تک جب وقت آجائے۔ اذیت پر بھی صبر کرو ، مشکلات پر بھی صبر کرو ، باطل اگر غالب ہو تو بھی صبر کرو۔ شہ رگ پھولی ہوئی ہو تو صبر کرو ، آپ حق کے حامل ہیں۔ اور قرآن آپ کے پاس ہے جو حق پر مشتمل ہے اس لئے آپ حق پر جم جائیں ، صبر کریں اور ان کی پیش کشوں کو نظر انداز کردیں۔ یہ لوگ کچھ دو اور کچھ لو کی پالیسی کے مطابق فیصلہ چاہتے ہیں۔ کچھ اپنی باتوں منوانا چاہتے ہیں۔

ولا تطع .................... اوکفورا (24:76) ” اور ان میں کسی بدعمل یا منکر حق کی بات نہ مانو “۔ کیونکہ یہ لوگ آپ کو اللہ کی عبادت ، اللہ کی اطاعت اور حق پر چلنے نہیں دینا چاہتے۔ کیونکہ یہ لوگ بدکردار اور کفار ہیں۔ یہ چاہتے ہیں کہ آپ بھی کسی قدر کفر اور شرک کا ارتکاب کریں تاکہ معاملے کا فیصلہ نصف نصف پر ہوجائے۔ کچھ اچھی باتیں وہ مانیں ، کچھ بری باتیں آپ مان لیں۔ اس طرح وہ آپ کو دھوکہ دے کر راضی کرنا چاہتے ہیں۔ آپ کی جسمانی خواہشات پوری کرتے ہیں۔ چناچہ وہ آپ کو سربراہی کا منصب پیش کرتے ہیں۔ اور آپ کو دولت کی پیشکش بھی کرتے ہیں۔

عتبہ ابن ربیعہ آپ سے کہتا ہے ” اس کام کو چھوڑ دیجئے ، میں اپنی بیٹی آپ کے نکاح میں دیتا ہوں۔ میری بیٹیاں قریش کی خوبصورت ترین لڑکیاں ہیں “۔ غرض ہر دور اور ہر زمان ومکان میں داعیان حق کو انہی ذرائع سے ورغلایا گیا ہے۔

صبر کریں اگرچہ طویل عرصہ تک آپ کو جدوجہد کرنی پڑے۔ اگرچہ قریش کا تشدد سخت ہوجائے اور راستہ طویل ہوجائے لیکن صبر تو بہت ہی مشکل کام ہے۔ اور اس کے لئے سخت تیاری اور ریاضت کی ضرورت ہے اور وہ تیاری یہ ہے۔

آیت 24{ فَاصْبِرْ لِحُکْمِ رَبِّکَ } ”تو آپ انتظار کیجیے اپنے رب کے حکم کا“ ربط ِمضمون کے اعتبار سے یوں سمجھئے کہ ان آیات کا تعلق سورة القیامہ کی ان آیات سے ہے : { لَا تُحَرِّکْ بِہٖ لِسَانَکَ لِتَعْجَلَ بِہٖ - اِنَّ عَلَیْنَا جَمْعَہٗ وَقُرْاٰنَہٗ۔ } ”آپ ﷺ اس قرآن کے ساتھ اپنی زبان کو تیزی سے حرکت نہ دیں۔ اسے جمع کرنا اور پڑھوا دینا ہمارے ذمہ ہے“۔ یعنی ہم نے قرآن مجید کو بطرز تنزیل تھوڑا تھوڑا کر کے ہی نازل کرنا ہے ‘ ہماری مشیت اسی میں ہے۔ ہمارا ہر حکم اور ہر فیصلہ اسی وقت پر نازل ہوگا جو وقت ہم نے اس کے نزول کے لیے طے کر رکھا ہے۔ چناچہ آپ ﷺ کو نہ صرف نزول قرآن کے حوالے سے صبر کرنا ہے بلکہ مخالفت کا سامنا کرتے ہوئے بھی آپ ﷺ کو اپنے رب کے احکام کا منتظر رہنا ہے۔ { وَلَا تُطِعْ مِنْہُمْ اٰثِمًا اَوْ کَفُوْرًا۔ } ”اور آپ ﷺ ان میں سے کسی گناہگار یا ناشکرے کی باتوں پر دھیان نہ دیجیے۔“

آیت 24 - سورۃ الانسان: (فاصبر لحكم ربك ولا تطع منهم آثما أو كفورا...) - اردو