یہاں نہایت تیزی کے ساتھ یہ اعلان کردیا جاتا ہے کہ یہ لوگ اس دن کے شر سے بچا لیے جائیں گے جس سے وہ بہت ڈرتے ہیں تاکہ دنیا میں بھی یہ لوگ مطمئن ہوجائیں کیونکہ یہاں وہ قرآن کریم کی ہدایات اخذ کرتے ہیں اور اس کی تصدیق کرتے ہیں ، اس لئے وہاں ان کو اللہ کی جانب سے تروتازگی اور مسرت حاصل ہوگی۔ ان کو سخت مصیبت والے دن کا وہاں احساس ہی نہ ہوگا کیونکہ یہاں وہ خوف کھاتے تھے اور اللہ کے سامنے جانے سے ڈرتے تھے۔ چناچہ قیامت میں ان کے دل تروتازہ اور ان کا شعور مسرت آمیز ہوگا۔
آیت 1 1{ فَوَقٰـٹہُمُ اللّٰہُ شَرَّ ذٰلِکَ الْیَوْمِ } ”تو اللہ انہیں بچا لے گا اس دن کے شر سے“ { وَلَقّٰٹہُمْ نَضْرَۃً وَّسُرُوْرًا۔ } ”اور بخش دے گا انہیں تروتازگی اور مسرت۔“ یعنی چہروں کی تازگی اور دلوں کا سرور۔