آیت 8 اَوْ یُلْقٰٓی اِلَیْہِ کَنْزٌ اَوْ تَکُوْنُ لَہٗ جَنَّۃٌ یَّاْکُلُ مِنْہَا ط ”اور کچھ نہیں تو ان کے لیے زر و جواہر کا کوئی خزانہ ہی اتار دیا جاتا ‘ یا پھر معجزانہ طور پر اس ”وادئ غیر ذی زرع“ میں پھلوں سے لدا ہوا ایک باغ ہی ان کے لیے وجود میں آجاتا اور یہ اس باغ کے پھل کھاتے ہوئے ہمیں نظر آتے۔ اس باغ سے یہ بافراغت روزی حاصل کرتے۔ یہ مشرکین مکہ کا وہی اعتراض ہے جس کا ذکر اس سے پہلے سورة بنی اسرائیل میں بھی آچکا ہے۔وَقَال الظّٰلِمُوْنَ اِنْ تَتَّبِعُوْنَ اِلَّا رَجُلًا مَّسْحُوْرًا ”کہ یہ جو کہتے ہیں کہ مجھ پر فرشتہ نازل ہوتا ہے ان کے اس دعوے میں کوئی سچائی نہیں۔ یہ سب جادو اور آسیب کا اثر ہے۔