سورۃ البقرہ: آیت 9 - يخادعون الله والذين آمنوا وما... - اردو

آیت 9 کی تفسیر, سورۃ البقرہ

يُخَٰدِعُونَ ٱللَّهَ وَٱلَّذِينَ ءَامَنُوا۟ وَمَا يَخْدَعُونَ إِلَّآ أَنفُسَهُمْ وَمَا يَشْعُرُونَ

اردو ترجمہ

وہ اللہ اور ایمان لانے والوں کے ساتھ دھوکہ بازی کر رہے ہیں، مگر دراصل وہ خود اپنے آپ ہی کو دھوکے میں ڈال رہے ہیں اور انہیں اس کا شعور نہیں ہے

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

YukhadiAAoona Allaha waallatheena amanoo wama yakhdaAAoona illa anfusahum wama yashAAuroona

آیت 9 کی تفسیر

ٍاس قسم کے لوگ ہمیشہ اللہ اور یوم آخرت پر ایمان (اور خادم اسلام ہونے ) کا دعویٰ کرتے ہیں ۔ لیکن درحقیقت ان کے دل دولت ایمان سے خالی ہوتے ہیں ، یہ صریح طور پر منافقت میں مبتلا ہوتے ہیں ، یہ بزدل ہوتے ہیں اور مومنین کے بارے میں ان کی جو حقیقی رائے ہوتی اس کا اظہار کرنے کی جراءت ان کے اندر نہیں ہوتی ۔

ایسے لوگ ہمیشہ اس زعم میں مبتلا رہتے ہیں کہ وہ غایت درجے کے ذہین ، معاملہ فہم اور پالیسی باز ہیں اور وہ ہر حال میں ان سادہ لوح مومنین کو طرح دے سکتے ہیں ۔ قرآن مجید کہتا ہے کہ ایسے لوگ صرف مومنین ہی کو نہیں بلکہ اللہ کو بھی دھوکہ دینے کی کوشش کرتے ہیں ۔ یُخٰدِعُونَ اللہ وَ الَّذِینَٰامَنُوا ” وہ اللہ اور ان لوگوں کے ساتھ جو ایمان لائے ہیں ، دھوکہ بازی کررہے ہیں۔ “ اس آیت اور اس جیسی دوسری آیات میں ایک عظیم حقیقت کھل کر ہمارے سامنے آتی ہے ۔ یہ اللہ تعالیٰ کا ایک عظیم الشان فضل وکرم ہے کہ قرآن کریم میں باربار بتاکید و تکرار اس کا اظہار ہوا ہے اور اسی میں دراصل بندہ مومن اور اللہ تعالیٰ کے درمیان قائم ربط وتعلق کا راز پنہاں ہے ۔ یعنی اللہ تعالیٰ مومنین کے محاذ کو خود اپنامحاذ قرار دیتا ہے ۔ ان کے معاملات اور حالات کو خود اپنے معاملات اور حالات قرار دیتا ہے ۔ اللہ تعالیٰ انہیں اپنے ساتھ ملاتا ہے اور انہیں اپنے دامن شفقت ورافت میں لیتا ہے ۔ ان کے دشمن کو خود اپنا دشمن قرار دیتا ہے ، ان کے خلاف کی جانے والی سازشوں کو اپنے خلاف سازش قرار دیتا ہے ۔ یہ اس کی انتہائی شاہانہ کرم نوازی اور عزت افزائی ہے جس سے مومنین کی قدرومنزلت اپنے انتہائی عروج تک جاپہنچتی ہے اور جس سے اس بات کی تصدیق ہوتی ہے کہ اس کائنات میں ایمان باللہ ایک عظیم ترین حقیقت ہے جس سے دل مومن میں ثبات و طمانیت کے سرچشمے پھوٹ نکلتے ہیں ۔ وہ دیکھتا ہے کہ اللہ تعالیٰ ایک مومن کے مسائل اور مشکلات کو اپنے دست قدرت میں لے لیتا ہے ، اس کا معرکہ اللہ کا معرکہ قرارپاتا ہے ، اس کا دشمن اللہ کا دشمن بن جاتا ہے۔ اللہ اسے اپنے محاذ میں لے لیتا ہے اور اپنے عمل عاطفت میں داخل کرلیتا ہے ۔ اس کے مقابلے میں پھر انسانوں اور حقیر بندوں کی سازشوں ، دھوکہ بازیوں اور ایذا رسانیوں کی حقیقت کیا رہ جاتی ہے ؟

اس حقیقت کا دوسرا رخ یہ ہے کہ اس میں ان لوگوں کے لئے ایک خوفناک تہدید ہے جو مومنین کو دھوکہ دینے کی کوشش کرتے ہیں ۔ ان کے خلاف سازشیں کرتے ہیں اور ان کی ایذارسانی کے درپے ہوتے ہیں ۔ انہیں کہا جارہا ہے کہ ان کی یہ جنگ صرف مومنین کے خلاف ہی نہیں بلکہ وہن درحقیقت اس ذات اقدس کے خلاف صف آراء ہیں جو قوی و متین ہے اور قہاروجبار ہے ۔ اللہ کے دوستوں سے برسرپیکار ہوکر وہ دراصل اللہ کے خلاف لڑ رہے ہیں اور اپنی ان ذلیلانہ سرگرمیوں کی وجہ سے اللہ کے قہر وغضب کے مستحق بن رہے ہیں ۔

مومنین کا یہ فرض ہے کہ وہ اس حقیقت عظمیٰ کے ان دونوں پہلوؤں پر اچھی طرح غور وفکر کریں تاکہ انہیں اطمینان وثبات حاصل ہو اور وہ ٹھیک ٹھیک اپنی منزل کی طرف بڑھتے رہیں اور دھوکہ بازوں کے دھوکوں ، سازشیوں کی سازشوں اور اشرار کی ایذا رسانیوں کی کوئی پرواہ نہ کریں ۔ مومنین کے دشمنوں کو بھی ایک لمحہ کے لئے اس حقیقت پر غور کرلینا چاہئے ۔ انہیں چاہئے کہ وہ سوچ لیں کہ وہ کس کے ساتھ برسر پیکار ہیں اور کس ذات کے قہر وغضب کا مستحق بن رہے ہیں ۔ انہیں اس بات سے ڈرنا چاہئے کہ مومنین کے درپے آزاد ہوکر وہ کیا خطرہ مول لے رہے ہیں ؟

اب ہم دوبارہ ان لوگوں کی طرف متوجہ ہوتے ہیں جو بزعم خود مومنین کو دھوکہ دینا چاہتے ہیں اور اپنے آپ کو غایت درجہ کا ذہین اور معاملہ فہم تصور کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ ہم اللہ اور یوم آخرت پر ایمان لائے ہیں ۔ لیکن ملاحظہ کیجئے کہ آیت کے اختتام سے پہلے ہی وہ کس عظیم مذاق کا شکار ہوجاتے ہیں ۔

وَ مَا یَخدَعُونَ اِلَّاآ اَنفُسَہُم وَ مَا یَشعُرُونَ ” مگر دراصل وہ اپنے آپ ہی کو دھوکہ دے رہے ہیں اور انہیں اس کا شعور نہیں یعنی وہ اس قدر غافل ہیں کہ خود اپنے آپ کو دھوکہ دے رہے ہیں اور انہیں اس کا شعور تک نہیں اور اللہ ان کی سب حرکات سے باخبر ہے ۔ رہے مومنین تو وہ براہ راست اللہ تعالیٰ کی حفاظت میں ہیں اور ان کے ذلیلانہ مکر و فریب سے وہ خود انہیں بچارہا ہے ۔ لیکن یہ نادان خواہ مخواہ دھوکہ کھا رہے ہیں ۔ اور اپنے آپ کو برائی اور گناہوں سے ملوث کررہے ہیں اور یہ سمجھتے ہیں کہ روش نفاق اختیار کرکے انہوں نے بہت نفع بشہ سودا کیا ہے ۔ اور اس سے انہیں کافی فائدہ پہنچا لیکن اس طرح وہ مومنین کی سوسائٹی میں اعلان کفر جیسے مشکل کام سے بھی بچ گئے اور مومنین کے ساتھ نئے معاشرے کے مفادات بھی انہوں نے سمیٹ لئے ۔ حالانکہ جس کفر کو وہ اپنے دل میں چھپا رہے ہیں وہ انہیں ہلاکت کے گھڑے کی طرف لے جارہا ہے ۔ ان کا نفاق ان کے لئے تباہی کا سامان ہے اور اس کی وجہ سے وہ ایک نہایت نامسعود انجام تک پہنچنے والے ہیں ۔

آیت 9 یُخٰدِعُوْنَ اللّٰہَ وَالَّذِیْنَ اٰمَنُوْاج یُخٰدِعُوْنَباب مفاعلہ ہے۔ اس باب کا خاصہ ہے کہ اس میں ایک کشمکش اور کشاکش موجود ہوتی ہے۔ لہٰذا میں نے اس کا ترجمہ کیا : ”وہ دھوکہ دینے کی کوشش کر رہے ہیں۔“وَمَا یَخْدَعُوْنَ اِلَّآ اَنْفُسَھُمْ یہ بات یقینی ہے کہ اپنے آپ کو تو دھوکہ دے رہے ہیں ‘ لیکن یہ اللہ ‘ اس کے رسول ﷺ کو اور اہل ایمان کو دھوکہ نہیں دے سکتے۔ سورة النساء کی آیت 142 میں منافقین کے بارے میں یہی بات بڑے واضح انداز میں بایں الفاظ آئی ہے : اِنَّ الْمُنٰفِقِیْنَ یُخٰدِعُوْنَ اللّٰہَ وَھُوَ خَادِعُھُمْ ج ”یقیناً منافقین اللہ کو دھوکہ دینے کی کوشش کر رہے ہیں ‘ حالانکہ اللہ ہی انہیں دھوکے میں ڈالنے والا ہے۔“ وَمَا یَشْعُرُوْنَ یہ بات بہت اچھی طرح نوٹ کر لیجیے کہ منافقین کی بھی اکثریت وہ تھی جنہیں اپنے نفاق کا شعور نہیں تھا۔ وہ اپنے تئیں خود کو مسلمان سمجھتے تھے۔ وہ محمد رسول اللہ ﷺ کے بارے میں کہتے تھے کہ انہوں نے خواہ مخواہ اہل مکہ کے ساتھ لڑائی مول لے لی ہے ‘ اس کی کیا ضرورت ہے ؟ ہمیں امن کے ساتھ رہنا چاہیے اور امن و آشتی کے ماحول میں ان سے بات کرنی چاہیے۔ وہ سمجھتے تھے کہ ہم خیر خواہ ہیں ‘ ہم بھلی بات کہہ رہے ہیں ‘ جبکہ یہ بیوقوف لوگ ہیں۔ دیکھتے نہیں کہ کس سے ٹکرا رہے ہیں ! ہاتھ میں اسلحہ نہیں ہے اور لڑائی کے لیے جا رہے ہیں۔ چناچہ یہ تو بیوقوف ہیں۔ اپنے بارے میں وہ سمجھتے تھے کہ ہم تو بڑے مخلص ہیں۔ جان لیجیے کہ منافقین میں یقیناً بعض لوگ ایسے بھی تھے کہ جو اسلام میں داخل ہی دھوکہ دینے کی خاطر ہوتے تھے اور ان پر پہلے دن سے یہ واضح ہوتا تھا کہ ہم مسلمان نہیں ہیں ‘ ہم نے مسلمانوں کو دھوکہ دینے کے لیے اسلام کا محض لبادہ اوڑھا ہے۔ ایسے منافقین کا ذکر سورة آل عمران کی آیت 72 میں آئے گا۔ لیکن اکثر و بیشتر منافقین دوسری طرح کے تھے ‘ جنہیں اپنے نفاق کا شعور حاصل نہیں تھا۔

آیت 9 - سورۃ البقرہ: (يخادعون الله والذين آمنوا وما يخدعون إلا أنفسهم وما يشعرون...) - اردو