سورۃ البقرہ: آیت 69 - قالوا ادع لنا ربك يبين... - اردو

آیت 69 کی تفسیر, سورۃ البقرہ

قَالُوا۟ ٱدْعُ لَنَا رَبَّكَ يُبَيِّن لَّنَا مَا لَوْنُهَا ۚ قَالَ إِنَّهُۥ يَقُولُ إِنَّهَا بَقَرَةٌ صَفْرَآءُ فَاقِعٌ لَّوْنُهَا تَسُرُّ ٱلنَّٰظِرِينَ

اردو ترجمہ

پھر کہنے لگے اپنے رب سے یہ اور پوچھ دو کہ اُس کا رنگ کیسا ہو موسیٰؑ نے کہا وہ فرماتا ہے زرد رنگ کی گائے ہونی چاہیے، جس کا رنگ ایسا شوخ ہو کہ دیکھنے والوں کا جی خوش ہو جائے

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Qaloo odAAu lana rabbaka yubayyin lana ma lawnuha qala innahu yaqoolu innaha baqaratun safrao faqiAAun lawnuha tasurru alnnathireena

آیت 69 کی تفسیر

قَالُوا ادْعُ لَنَا رَبَّكَ يُبَيِّنْ لَنَا مَا لَوْنُهَا ” پھر کہنے لگے ، اپنے رب سے یہ اور پوچھ دو کہ اس کا رنگ کیسا ہو ؟ “ یوں سہ بارہ وہ کہتے ہیں ۔” اپنے رب سے یہ اور پوچھ دو “ اس لئے ان کے اصرار و تکرار کے نتیجے میں یہ ضروری ہوگیا کہ بالتفصیل انہیں جواب دیا جائے ۔ چناچہ جواب آیا قَالَ إِنَّهُ يَقُولُ إِنَّهَا بَقَرَةٌ صَفْرَاءُ فَاقِعٌ لَوْنُهَا تَسُرُّ النَّاظِرِينَ ” موسیٰ نے کہا ” وہ فرماتے ہیں زرد رنگ کی گائے ہونی چاہئے جس کا رنگ ایسا شوخ ہو کہ دیکھنے والوں کا جی خوش ہوجائے۔ “

یوں ان بدبختوں نے اپنا وسیع دائرہ اختیار کم کردیا۔ اس سے پہلے اس حکم میں بڑی وسعت اور گنجائش تھی لیکن اب وہ صرف کوئی ایک گائے ذبح کرنے کے مکلف نہیں ، بلکہ ایک ایسی گائے انہیں ذبح کرنی ہے جو ادھیڑ عمر کی ہو ، نہ بوڑھی ہو اور نہ بچھیا ہو ، پھر اس کا رنگ بھی زرد ہو اور اس میں بھی شوخ رنگ گائے ہو ۔ پھر وہ دبلی پتلی اور بدصورت بھی نہ ہو بلکہ ایسی ہو کہ اسے دیکھ کر جی خوش ہوجائے اور ظاہر ہے کہ دیکھنے والے کا سرور تب ہی مکمل ہوسکتا ہے کہ جب مطلوبہ گائے خوب موٹی تازی ، حیات ونشاط سے بھرپور ، اچھلتی کودتی چمکدار ہو ۔ کیونکہ مویشیوں میں یہ صفات لوگوں کے نزدیک پسندیدہ صفات ہیں اور لوگ بالعموم زندگی سے بھرپور اور متوسط عمر کے اور خوبصورت جانوروں کو دیکھ کر خوش ہوتے ہیں اور دبلے پتلے ، بدصورت جانوروں سے نفرت کرتے ہیں ۔

غرض اب تک بنی اسرائیل نے لیت ولعل سے کام لیا ۔ غالباً وہ کافی بلکہ ضرورت سے بھی زیادہ تھا۔ لیکن وہ اب بھی بس نہیں کرتے ۔ اپنی غلط روش میں آگے بڑھتے ہی چلے جاتے ہیں ، معاملے کو اور پیچیدہ بناتے چلے جاتے ہیں ۔ اپنے اوپر اور سختی کررہے ہیں ۔ اس لئے اللہ تعالیٰ بھی ان کی روش کے مطابق اپنے حکم اور سخت کرتے چلے جاتے ہیں ۔ اس قدر تفصیلات آچکنے کے بعد ، وہ اچانک دوبارہ گائے کی ماہیت اور حقیقت کو پوچھنے لگتے ہیں ۔

قَالُوا ادْعُ لَنَا رَبَّکَ یُبَیِّنْ لَّنَا مَا لَوْنُہَا ط قَالَ اِنَّہٗ یَقُوْلُ اِنَّہَا بَقَرَۃٌ صَفْرَآءُلا فاقِعٌ لَّوْنُہَا تَسُرُّ النّٰظِرِیْنَ ”یہ خوبیاں اس گائے کی تھیں جو ان کے ہاں زیادہ سے زیادہ مقدس سمجھی جاتی تھی۔ اگر پہلے ہی حکم پر وہ عمل پیرا ہوجاتے تو کسی بھی گائے کو ذبح کرسکتے تھے۔ لیکن یکے بعد دیگرے سوالات کے باعث رفتہ رفتہ ان کا گھیراؤ ہوتا گیا کہ جس گائے کے تقدس کا تأثر ان کے ذہن میں زیادہ سے زیادہ تھا اسی کو focus کردیا گیا۔

آیت 69 - سورۃ البقرہ: (قالوا ادع لنا ربك يبين لنا ما لونها ۚ قال إنه يقول إنها بقرة صفراء فاقع لونها تسر الناظرين...) - اردو