سورۃ البقرہ: آیت 18 - صم بكم عمي فهم لا... - اردو

آیت 18 کی تفسیر, سورۃ البقرہ

صُمٌّۢ بُكْمٌ عُمْىٌ فَهُمْ لَا يَرْجِعُونَ

اردو ترجمہ

یہ بہرے ہیں، گونگے ہیں، اندھے ہیں، یہ اب نہ پلٹیں گے

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Summun bukmun AAumyun fahum la yarjiAAoona

آیت 18 کی تفسیر

اللہ نے انسان کو آنکھ ، کان اور زبان دی ہی اس لئے ہے کہ انسان بات سن سکے ۔ روشنی کو دیکھ سکے اور نور ہدایت سے فائدہ اٹھائے ۔ لیکن انہوں نے اپنے کانوں سے کام نہ لیا ۔ بہرے قرار پائے ۔ انہوں نے اپنی زبان سے بھی کام نہ لیا ۔ پس گونگے قرار دیے گئے ، انہوں نے آنکھ سے دیکھنا ہی بند کردیا لہٰذا اندھے بن گئے ۔ ظاہر ہے کہ ایسے حالات میں ان کے لئے ممکن نہیں ہے کہ وہ حق کی طرف لوٹ سکیں ، راہ ہدایت کی طرف مڑسکیں اور صداقت کی روشنی کو دیکھ سکیں ۔

آیت 8 1 صُمٌّ م بُکْمٌ عُمْیٌ فَھُمْ لَا یَرْجِعُوْنَ اَصَمُّ بہرے کو کہتے ہیں ‘ صُمٌّ اس کی جمع ہے ‘ اَبْکَمُ گونگے کو کہا جاتا ہے ‘ بُکْمٌ اس کی جمع ہے۔ اَعْمٰی اندھے کو کہتے ہیں ‘ عُمْیٌ اس کی جمع ہے۔ فرمایا کہ یہ بہرے ہیں ‘ گونگے ہیں ‘ اندھے ہیں ‘ اب یہ لوٹنے والے نہیں ہیں۔ یہ کون ہیں ؟ ابوجہل ‘ ابولہب ‘ ولید بن مغیرہ اور عقبہ ابن ابی معیط سب کے سب ابھی زندہ تھے جب یہ آیات نازل ہو رہی تھیں۔ یہ سب تو غزوۂ بدر میں واصل جہنم ہوئے جو سن 2 ہجری میں ہوا۔ تو یہ لوگ اس مثال کا مصداق کامل تھے۔ آگے اب دوسری مثال بیان کی جا رہی ہے۔

آیت 18 - سورۃ البقرہ: (صم بكم عمي فهم لا يرجعون...) - اردو