سورۃ البقرہ: آیت 167 - وقال الذين اتبعوا لو أن... - اردو

آیت 167 کی تفسیر, سورۃ البقرہ

وَقَالَ ٱلَّذِينَ ٱتَّبَعُوا۟ لَوْ أَنَّ لَنَا كَرَّةً فَنَتَبَرَّأَ مِنْهُمْ كَمَا تَبَرَّءُوا۟ مِنَّا ۗ كَذَٰلِكَ يُرِيهِمُ ٱللَّهُ أَعْمَٰلَهُمْ حَسَرَٰتٍ عَلَيْهِمْ ۖ وَمَا هُم بِخَٰرِجِينَ مِنَ ٱلنَّارِ

اردو ترجمہ

اور وہ لوگ جو دنیا میں اُن کی پیروی کرتے تھے، کہیں گے کہ کاش ہم کو پھر ایک موقع دیا جاتا تو جس طرح آج یہ ہم سے بیزاری ظاہر کر رہے ہیں، ہم اِن سے بیزار ہو کر دکھا دیتے یوں اللہ اِن لوگوں کے وہ اعمال جو یہ دنیا میں کر رہے ہیں، ان کے سامنے اِس طرح لائے گا کہ یہ حسرتوں اور پشیمانیوں کے ساتھ ہاتھ ملتے رہیں گے مگر آگ سے نکلنے کی کوئی راہ نہ پائیں گے

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Waqala allatheena ittabaAAoo law anna lana karratan fanatabarraa minhum kama tabarraoo minna kathalika yureehimu Allahu aAAmalahum hasaratin AAalayhim wama hum bikharijeena mina alnnari

آیت 167 کی تفسیر

کاش وہ اس منظر کو دیکھ سکتے کہ پیشوا اپنے مریدوں سے بےتعلقی کا اظہار کررہے ہیں ۔ انہوں نے عذاب خود دیکھ لیا ہے ۔ ان کے درمیان تعلقات اور دوستیاں ختم ہوچکی ہیں ۔ پیشوا ہے کہ مرید دونوں نفسا نفسی کی حالت میں ہیں ۔ وہ قیادت اور ریاست ڈھیر ہوگئی جس کی وجہ سے پیروکار ان کے پیچھے بھاگتے تھے ۔ قائدین کو خود اپنی پڑی ہے ۔ وہ پیروؤں کی عزت پر کیا توجہ کریں ، ان کو کس طرح بچائیں ۔ اب تو الٰہ واحد کی حقیقت اور طاقت ظاہر ہوچکی ہے ۔ اب تو ان کے سامنے صرف ایک ہی قدرت ہے ۔ گمراہ قیادتوں کا جھوٹ ، ان کی کمزوری اور اللہ کے سامنے ان کا عجز اور عذاب الٰہی کے سامنے ان کی سراسیمگی اور بےبسی سب پر ظاہر ہوچکی ہے ۔ وَقَالَ الَّذِينَ اتَّبَعُوا لَوْ أَنَّ لَنَا كَرَّةً فَنَتَبَرَّأَ مِنْهُمْ كَمَا تَبَرَّءُوا مِنَّا ” اور وہ لوگ جو دنیا میں ان کی پیروی کرتے تھے ، کہیں گے کاش کہ ہم کو پھر ایک موقع دیا جاتا تو جس طرح آج یہ ہم سے بیزار ظاہر کررہے ہیں ، ہم ان سے بیزار ہوکر دکھادیتے ۔ “ وہاں یہ فریب خوردہ پیروکار اپنی گمراہ قیادت پر سخت غیض وغضب کا اظہار کریں گے ۔ وہ یہ تمنا کریں گے کہ کاش ایک موقع ہمیں اور مل جاتا اور ہم زمین پر دوبارہ لوٹادیئے جاتے تاکہ اپنی کمزور اور ناکارہ دھوکہ باز قیادت سے لاتعلقی کا اظہار کرتے ۔ کیا وہ ہولناک منظر ہے یہ ، قائد اور پیروکار ایک دوسرے پر تبرّا بھیج رہے ہیں ۔ ایک دوسرے کے دشمن ہوگئے ہیں ۔ کل کے دوست آج سخت دشمن ہیں ۔ ان کے اس حسرتناک انجام پر یہ نتیجہ بیان کیا جاتا ہے۔ كَذَلِكَ يُرِيهِمُ اللَّهُ أَعْمَالَهُمْ حَسَرَاتٍ عَلَيْهِمْ وَمَا هُمْ بِخَارِجِينَ مِنَ النَّارِ ” یوں اللہ ان لوگوں کے اعمال ، جو یہ دنیا میں کررہے ہیں ، ان کے سامنے اس طرح لائے گا کہ یہ حسرتوں اور پشیمانیوں کے ساتھ ہاتھ ملتے رہیں گے ۔ مگر آگ سے بچنے کی کوئی راہ نہ پائیں گے ۔ “

اب بتادیا جاتا ہے کہ زندگی کی پاک چیزوں سے فائدہ اٹھاؤ، ناپاک اور خبیث چیزوں سے دور رہو ، خبردار ! شیطان کی اطاعت نہ کرو ، وہ تو ہر وقت ناپاک چیزوں کی طرف پکارتا ہے ۔ شیطان بعض چیزوں کو اللہ کی طرف سے حلال قرار دیتا ہے اور بعض کو حرام قرار دیتا ہے ۔ حالانکہ اللہ نے اسے تحلیل وتحریم اور قانون سازی کا اختیار ہرگز نہیں دیا ۔ (مسلمانوں کو تنبیہ کی جاتی ہے کہ وہ اپنے عقائد ونظریات کے سلسلے میں اللہ تعالیٰ کے سوا کسی اور ذریعے سے راہ نمائی حاصل نہ کریں۔ جو لوگ اللہ کو چھوڑ کر ، ایسی چیزوں کو پکارتے ہیں جو نہ سنتی ہیں نہ سمجھتی ہیں ۔ ان کے اس احمقانہ فعل پر تنبیہ کی جاتی ہے ۔ یوں ان آیات کا فصل سابق کی آیات کے ساتھ معنوی ربط بھی واضح ہوجاتا ہے ۔

آیت 167 وَقَالَ الَّذِیْنَ اتَّبَعُوْا لَوْ اَنَّ لَنَا کَرَّۃً فَنَتَبَرَّاَ مِنْہُمْ کَمَا تَبَرَّءُ وْا مِنَّا ط کَذٰلِکَ یُرِیْہِمُ اللّٰہُ اَعْمَالَہُمْ حَسَرٰتٍ عَلَیْہِمْ ط وہ کہیں گے کاش ہم نے سمجھا ہوتا ‘ کاش ہم نے ان کی پیروی نہ کی ہوتی ‘ کاش ہم نے ان کو اپنا لیڈر اور اپنا ہادی و رہنما نہ مانا ہوتا ! !

آیت 167 - سورۃ البقرہ: (وقال الذين اتبعوا لو أن لنا كرة فنتبرأ منهم كما تبرءوا منا ۗ كذلك يريهم الله أعمالهم حسرات عليهم ۖ...) - اردو