سورۃ البقرہ: آیت 12 - ألا إنهم هم المفسدون ولكن... - اردو

آیت 12 کی تفسیر, سورۃ البقرہ

أَلَآ إِنَّهُمْ هُمُ ٱلْمُفْسِدُونَ وَلَٰكِن لَّا يَشْعُرُونَ

اردو ترجمہ

خبردار! حقیقت میں یہی لوگ مفسد ہیں مگر انہیں شعور نہیں ہے

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Ala innahum humu almufsidoona walakin la yashAAuroona

آیت 12 کی تفسیر

اَلآَ اِنَّہُم ھُمُ المُفسِدُونَ وَ ٰلکِن لَّا یَشعُرُونَ ” خبردار ! حقیقت میں یہی لوگ مفسد ہیں مگر انہیں شعور نہیں ہے ۔ “ ان لوگوں کی خصوصیات میں سے ایک خصوصیت یہ بھی ہے کہ وہ کبر و غرور میں مبتلا ہوتے ہیں اور اپنے آپ کو عوام الناس سے اونچے درجے (Upper Class) کے لوگ سمجھتے ہیں اور ان لوگوں کے دلوں میں اپنا جھوٹاوقار قائم رکھنے کی کوشش کرتے ہیں ۔ وَ اِذَا قِیلَ لَہُم اٰمِنُوا کَمَآ ٰامَنَ النَّاسُ قَالُوآ اَنُؤمِنُ کَمَآ ٰامَنَ السُّفَہَاءُ ، اَلآَ اِنَّہُم ھُمُ السُّفَہَآءُ وَلَکِن لَّا یَعلَمُون ” اور جب ان سے کہا گیا کہ جس طرح دوسرے لوگ ایمان لائے ہیں اسی طرح تم بھی ایمان لاؤ تو انہوں نے جواب دیا کہ ہم بیوقوفوں کی طرح ایمان لائیں ؟ خبردار حقیقت میں یہ تو خود بیوقوف ہیں ، مگر جانتے نہیں ۔ “

حقیقت یہ ہے کہ مدینہ طیبہ میں منافقین کو جس چیز کی طرف بلایا جارہا تھا وہ یہ تھی کہ وہ مخلصانہ طور پر ایمان لے آئیں اور اپنے ایمان کی ذاتی خواہشات سے پاک کردیں ۔ جس طرح دوسرے مخلصین اپنی انفرادیت ختم کرکے پوری طرح اسلام کے اندر جذب ہوگئے تھے ۔ اور انہوں نے اللہ کے سامنے سرتسلیم خم کردیا تھا اور انہوں نے نبی ﷺ کے لئے اپنے دلوں کے تمام دریچے کھول دیئے تھے ۔ آپ ﷺ انہیں جو ہدایت بھی دیتے وہ اخلاص اور بےنفسی سے لبیک کہتے تھے ۔ چناچہ منافقین کو دعوت دی جارہی تھی کہ وہ بھی ان لوگوں کی طرح اخلاص ۔ استقامت اور واضح اور صاف دل و دماغ کے ساتھ ایمان لائیں ۔

لیکن یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ یہ منافقین ان معنوں میں نبی کریم ﷺ کے سامنے پوری طرح جھکنے کے لئے تیار نہ تھے ۔ وہ اپنے آپ کو اعلیٰ طبقے (Upper Class) کے لوگ سمجھتے تھے ۔ اور کہتے تھے کہ ان کے لئے تسلیم ورضا کی یہ کیفیت ضروری نہیں ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ وہ مومنین کے بارے میں کہتے تھے کہ کیا ہم ان بیوقوفوں کی طرح اندھی اطاعت کرتے پھریں اور قرآن نے بھی اس سختی ، تاکید اور جزم کے ساتھ ان کے اس زعم باطل کی تردید کی ۔” خبردار ! حقیقت میں تو یہ خود بیوقوف ہیں مگر جانتے نہیں ۔ “

آیت 12 اَلَآ اِنَّھُمْ ھُمُ الْمُفْسِدُوْنَ وَلٰکِنْ لاَّ یَشْعُرُوْنَ یہی تو ہیں جو فساد پھیلانے والے ہیں۔ اس لیے کہ محمد ﷺ کی دعوت تو زمین میں اصلاح کے لیے ہے۔ اس اصلاح کے لیے کچھ آپریشن کرنا پڑے گا۔ اس لیے کہ مریض اس درجے کو پہنچ چکا ہے کہ آپریشن کے بغیر اس کی شفا ممکن نہیں ہے۔ اب اگر تم اس آپریشن کے راستے میں رکاوٹ بنتے ہو تو درحقیقت تم فساد مچا رہے ہو ‘ لیکن تمہیں اس کا شعور نہیں۔ آیت کے آخری الفاظ وَلٰکِنْ لاَّ یَشْعُرُوْنَ سے یہ بات واضح ہو رہی ہے کہ شعوری نفاق اور شے ہے ‘ جبکہ یہاں سارا تذکرہ غیر شعوری نفاق کا ہو رہا ہے۔

آیت 12 - سورۃ البقرہ: (ألا إنهم هم المفسدون ولكن لا يشعرون...) - اردو