جن الفاظ میں مسلمانوں کو مخاطب کیا گیا ہے کہ ” تمہاری خبر گیری کرنے والا اور تمہاری مدد کرنے والا کوئی نہیں ہے۔ “ ان سے یہ احساس ہوتا ہے کہ ان سے بیک وقت تنبیہ اور تذکیر مطلوب ہے۔ غائبانہ تنبیہ کا انداز اس لئے اختیار کیا گیا ہے کہ بعض لوگ یہودیوں کے اس گمراہ کن پروپیگنڈے سے متاثر ہوگئے تھے ۔ اور ان کی جانب سے پیدا کردہ شر انگیزی سے مرعوب ہوکر وہ نبی ﷺ سے ایسے سوالات کرنے لگے تھے ، جو مکمل اعتماد اور پختہ یقین سے میل نہ کھاتے تھے ۔ یہی وجہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے ان کی طرف سے ایسے سوالات کو ناپسند کیا اور واضح طور پر انہیں تنبیہ کی ۔