سورۃ البلاد: آیت 2 - وأنت حل بهذا البلد... - اردو

آیت 2 کی تفسیر, سورۃ البلاد

وَأَنتَ حِلٌّۢ بِهَٰذَا ٱلْبَلَدِ

اردو ترجمہ

اور حال یہ ہے کہ (اے نبیؐ) اِس شہر میں تم کو حلال کر لیا گیا ہے

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Waanta hillun bihatha albaladi

آیت 2 کی تفسیر

آیت 2{ وَاَنْتَ حِلٌّم بِہٰذَا الْبَلَدِ۔ } ”اور اے نبی ﷺ ! آپ حلال کرلیے گئے ہیں اس شہر میں۔“ کچھ مترجمین نے اس آیت کا ترجمہ یوں بھی کیا ہے کہ ”آپ کے لیے حلال ہوجائے گا یہ شہر“۔ یعنی اگرچہ یہ بلد الحرام ہے ‘ یہاں خونریزی وغیرہ کی اجازت نہیں ‘ لیکن ایک وقت آئے گا کہ آپ ﷺ کو اس کی اجازت مل جائے گی ‘ جیسے فتح مکہ کے دن مکہ مکرمہ حضور ﷺ کے لیے حلال کردیا گیا اور اس دن لشکرکشی کے دوران مسلح تصادم کے اکا دکا واقعات بھی ہوئے۔ البتہ میرے نزدیک آیت کا اصل مدعا اور مفہوم وہی ہے جو میں نے ترجمے میں اختیار کیا ہے کہ اے نبی ﷺ ہم دیکھ رہے ہیں کہ اس بلد الحرام میں آپ ﷺ کی عزت پر حملے ہو رہے ہیں ‘ آپ ﷺ کی عزت نفس کو مجروح کیا جا رہا ہے ‘ آپ ﷺ کو مسلسل ستایا جا رہا ہے۔ اس وادی غَیْر ذِی زَرْعٍ کے ماحول میں جہاں معمول کی زندگی بھی سراپا مشقت ہے وہاں اہل شہر کی مخالفت نے آپ ﷺ کے لیے زندگی کو مزید کٹھن اور مشکل بنا دیا ہے۔ چناچہ دعوت حق کی جدوجہد میں مسلسل سختیاں برداشت کرتے ہوئے آپ ﷺ کی زندگی کے شب و روز کی اس وقت جو صورت حال اور کیفیت ہے ‘ ہم اس کی قسم کھا رہے ہیں۔

آیت 2 - سورۃ البلاد: (وأنت حل بهذا البلد...) - اردو