سورہ اعراف: آیت 97 - أفأمن أهل القرى أن يأتيهم... - اردو

آیت 97 کی تفسیر, سورہ اعراف

أَفَأَمِنَ أَهْلُ ٱلْقُرَىٰٓ أَن يَأْتِيَهُم بَأْسُنَا بَيَٰتًا وَهُمْ نَآئِمُونَ

اردو ترجمہ

پھر کیا بستیوں کے لوگ اب اس سے بے خوف ہو گئے ہیں کہ ہماری گرفت کبھی اچانک اُن پر رات کے وقت نہ آ جائے گی جب کہ وہ سوتے پڑے ہوں؟

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Afaamina ahlu alqura an yatiyahum basuna bayatan wahum naimoona

آیت 97 کی تفسیر

یعنی کیا لوگ سنت الٰہیہ کو دیکھتے ہوئے بھی اس قدر بےخوف ہوگئے ہیں کہ اللہ تعالیٰ لوگوں کو خوشحالی اور فراوانی دے کر اور شدائد و مصائب میں مبتلا کرکے آزماتا ہے۔ اس کے بعد ناشکروں اور نافرمانوں اور جھٹلانے والون کو تباہ و برباد کرتا ہے اور ان کی تباہی اور ہلاکت کے میدان تمہاری نظروں کے سامنے ہیں جو تباہ ہوئے اور جنہوں نے ان بستیوں کو خوب آباد کیا اور تباہی کے بعد پیچھے آنے والوں کے لئے چھوڑ دیا ، کیا وہ اس سے بےخوف ہوگئے ہیں کہ ان پر بھی اچانک عذاب الٰہی آجائے اور وہ غفلت اور بیخبر ی میں مبتلا ہوں اور تباہ و برباد ہوجائیں۔ عذاب دن کے کسی وقت میں آئے یا رات کو کسی ایسے وقت میں آئے کہ وہ غافل ہوں یاد رہے کہ نیند میں انسان اس طرح غرق ہوتا ہے کہ اس کے اندر کوئی شعور اور ارادہ نہیں رہتا اور نہ کوئی کام کرنے کی قوت ہوتی ہے۔ نہ وہ احتیاطی تدابیر اختیار کرسکتا ہے۔ نہ کسی معمولی کیڑے مکوڑے کے خلاف مدافعت کرسکتا ہے۔ اللہ جیسی عظیم قوت کے مقابلے میں تو وہ کیا کرے گا ؟ جس کے مقابلے میں کوئی انسان نہایت بیداری اور قوت و حکمت کے ساتھ بھی کوئی مقابلہ نہیں کرسکتا۔

غرض ان پر یہ عذاب دن کو بھی آسکتا ہے جب یہ کھیل رہے ہوں ، کھیل کے وقت انسان کو کوئی ہوش نہیں ہوتا۔ وہ کھیل میں غرق ہوتا ہے اور اس کی توجہ صرف مد مقابل کی طر فہوتی ہے۔ رہا وہ حملہ جو اللہ کی جانب سے ہو تو اس کا مقابلہ تو وہ پوری تیاری اور پوری بیداری کے ساتھ بھی نہیں کرسکتا اور جب وہ غافل ہو تو کیا کرے گا۔

اللہ کا عذاب اس قدر شدید ہوتا ہے کہ وہ جاگ رہے ہوں یا سو رہے ہوں کسی حالت میں وہ اس کے آگے ٹک نہیں سکتے۔ وہ کھیل میں ہوں یا سنجیدہ حالت میں ہوں ، اس کا مقابلہ تو وہ نہیں کرسکتے ، لیکن قرآنی سیاق انسان کے سامنے اس کی زندگی کے وہ لمحات پشی کرتا ہے تاکہ انسانی شعور میں پوری طرح انسان کے ضعف اور کمزوری کا احساس پیدا کردیا جائے اور وہ محتاط ہوجائے اور اپنے بچاؤ کی فکر کرے جب تباہ کن حملہ ہو اور ایسے حالات میں ہو کہ انسان پوری طرح غفلت اور لاپرواہی میں ہو اور مکمل بیخبر ی میں اسے آ لیا جائے تو ایسے حالات میں اس کا دفاع نہایت ہی کمزور ہوتا ہے۔ رہا عذاب الٰہی تو انسان باخبر ہو یا بیخبر ہو ، اس کے مقابلے میں اس کی بےبسی بیکراں ہوگی۔

آیت 97 - سورہ اعراف: (أفأمن أهل القرى أن يأتيهم بأسنا بياتا وهم نائمون...) - اردو