آیت 86 وَلاَ تَقْعُدُوْا بِکُلِّ صِرَاطٍ تُوْعِدُوْنَ یعنی وہ لوگ راہزنی بھی کرتے تھے اور تجارتی قافلوں کو ڈرا دھمکا کر ان سے بھتہ بھی وصول کرتے تھے۔ ان حرکات سے بھی حضرت شعیب علیہ السلام نے انہیں منع کیا۔
قوم شعیب کی بداعمالیاں فرماتے ہیں کہ مسافروں کے راستے میں دہشت گردی نہ پھیلاؤ۔ ڈاکہ نہ ڈالو اور انہیں ڈرا دھمکا کر ان کا مال زبردستی نہ چھینو۔ میرے پاس ہدایت حاصل کرنے کیلئے جو آنا چاہتا ہے اسے خوفزدہ کر کے روک دیتے ہو۔ ایمانداروں کو اللہ کی راہ پر چلنے میں روڑے اٹکاتے ہو۔ راہ حق کو ٹیڑھا کردینا چاہتے ہو ان تمام برائیوں سے بچو۔ یہ بھی ہوسکتا ہے بلکہ زیادہ ظاہر ہے کہ ہر راستے پر نہ بیٹھنے کی ہدایت سے تو قتل و غارت سے روک کے لئے ہو جو ان کی عادت تھی اور پھر راہ حق سے مومنوں کو نہ روکنے کی ہدایت پھر کی ہو۔ تم اللہ کے اس احسان کو یاد کرو کہ گنتی میں قوت میں تم کچھ نہ تھے بہت ہی کم تھے اس نے اپنی مہربانی سے تمہاری تعداد بڑھا دی اور تمہیں زور آور کردیا رب کی اس نعمت کا شکریہ ادا کرو۔ عبرت کی آنکھوں سے ان کا انجام دیکھ لو جو تم سے پہلے ابھی ابھی گذرے ہیں جن کے ظلم و جبر کی وجہ سے جن کی بد امنی اور فساد کی وجہ سے رب کے عذاب ان پر ٹوٹ پڑے۔ وہ اللہ کی نافرمانیوں میں رسولوں کے جھٹلانے میں مشغول رہے دلیر بن گئے جس کے بدلے اللہ کی پکڑ ان پر نازل ہوئی۔ آج ان کی ایک آنکھ جھپکتی ہوئی باقی نہیں رہی نیست ونابود ہوگئے مر مٹ گئے۔ دیکھو میں تمہیں صاف بےلاگ ایک بات بتادوں تم میں سے ایک گروہ مجھ پر ایمان لا چکا ہے اور ایک گروہ نے میرا انکار اور بری طرح مجھ سے کفر کیا ہے۔ اب تم خود دیکھ لو گے کہ مدد ربانی کس کا ساتھ دیتی ہے اور اللہ کی نظروں سے کون گر جاتا ہے ؟ تم رب کے فیصلے کے منتظر رہو۔ وہ سب فیصلہ کرنے والوں سے اچھا اور سچا فیصلہ کرنے والا ہے۔ تم خود دیکھ لو کہ اللہ والے با مراد ہوں گے اور دشمنان اللہ ناشاد ہوں گے۔