یعنی شیاطین کے بھائی ان کو ان کی کج روی میں کھینچے لیے چلے جاتے ہیں ، اور بعض اوقات ان کے بھائی شیاطین انس بھی ہوسکتے ہیں۔ یہ ان کی گمراہی میں ان کو ترقی ہی دیتے ہیں ، نہ تھکتے ہیں ، نہ آرام کرتے ہیں اور نہ خاموش ہوتے ہیں اور یہ لوگ حماقت اور جہالت اور کج روی میں مسلسل آگے بڑھتے چلے جاتے ہیں۔
آیت 202 وَاِخْوَانُہُمْ یَمُدُّوْنَہُمْ فِی الْْغَیِّ ثُمَّ لاَ یُقْصِرُوْنَ ۔ شیطان کا جو دوست بنے گا پھر اس پر شیطان کا حکم تو چلے گا۔ شیاطین اپنے بھائی بندوں کو گمراہی میں گھسیٹتے ہوئے دور تک لے جاتے ہیں اور اس میں کوئی کسر اٹھا نہیں رکھتے۔ یعنی گمراہی کی آخری حد تک پہنچا کر رہتے ہیں۔ جیسے بلعم بن باعوراء کو شیطان نے اپناشکار بنایا تھا اور اسے گمراہی کی آخری حد تک پہنچا کر دم لیا ‘ لیکن جو اللہ کے مخلص اور متقی بندے ہیں ان پر شیطان کا اختیار نہیں چلتا۔ ان کی کیفیت وہ ہوتی ہے جو اس سے پچھلی آیت میں بیان ہوئی ہے ‘ یعنی جو نہی منفی اثرات کا سایہ ان کو اپنی طرف بڑھتا ہوا محسوس ہوتا ہے وہ یکدم چونک کر اللہ کی طرف متوجہ ہوجاتے ہیں۔