سورہ اعراف: آیت 200 - وإما ينزغنك من الشيطان نزغ... - اردو

آیت 200 کی تفسیر, سورہ اعراف

وَإِمَّا يَنزَغَنَّكَ مِنَ ٱلشَّيْطَٰنِ نَزْغٌ فَٱسْتَعِذْ بِٱللَّهِ ۚ إِنَّهُۥ سَمِيعٌ عَلِيمٌ

اردو ترجمہ

اگر کبھی شیطان تمہیں اکسائے تو اللہ کی پناہ مانگو، وہ سب کچھ سننے اور جاننے والا ہے

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Waimma yanzaghannaka mina alshshaytani nazghun faistaAAith biAllahi innahu sameeAAun AAaleemun

آیت 200 کی تفسیر

لیکن رسول اللہ ﷺ بہرحال بشر تھے۔ بارہا ایسا ہوتا تھا کہ جاہلوں کی جہالت کی وجہ سے آپ غصہ ہوجاتے تھے۔ بعض احمق اور سفیہ اس قسم کے افعال کا ارتکاب کرتے تھے کہ وہ آپ کے لیے ناقابل برداشت ہوتے تھے ، اور اگرچہ آپ ان کو برداشت ہی کرلیتے لیکن آپ کے بعد آنے والے اصحاب دعوت ہوسکتا ہے کہ اس قدر برداشت کا مادہ نہ رکھتے ہوں ، ایسے حالات میں شیطان اکساتا اور ورغلاتا ہے۔ اور نفس انسانی جوش میں آکر بےقابو ہوجاتا ہے لہذا اللہ تعالیٰ پیغمبر ﷺ اور آپ کے بعد تمام داعیوں کو یہ حکم دیتے ہیں کہ اعوذ باللہ کے ذریعے اپنے غضب اور جوش پر قابو پانے کی سعی کریں تاکہ شیطان اپنی راہ لے۔

وَاِمَّا يَنْزَغَنَّكَ مِنَ الشَّيْطٰنِ نَزْغٌ فَاسْتَعِذْ بِاللّٰهِ ۭاِنَّهٗ سَمِيْعٌ عَلِيْمٌ۔ اگر کبھی شیطان تمہیں اکسائے تو اللہ کی پناہ مانگو ، وہ سب کچھ سننے والا اور جاننے والا ہے

اس آیت پر یہ تبصرہ کہ اللہ سمیع وعلیم ہے ، نہایت ہی بامعنی اور برمحل ہے۔ معنی یہ ہیں کہ اللہ جاہلوں کے جہل اور ان کی حماقت کو سن رہا ہے اور ان کی جہالتوں اور حماقتوں کی وجہ سے تمہیں جو تکلیف ہو رہی ہے اس سے بھی اللہ واقف ہے۔ لہذا تم تسلی رکھ۔ تمہارے ساتھ جو سلوک ہو رہا ہے یا جو حالات تم کو پیش آ رہے ہیں اللہ انہیں جانتا ہے اس سے بڑی اور تسلی کیا ہوگی کہ ایک شخص لوگوں کو اللہ کی طرف بلا رہا ہو اور وہ داعی الی اللہ ہو اور اس کے ساتھ یہ سلوک ہو رہا ہو اور اللہ کہہ دے کہ بہر حال ہم جانتے ہیں جو کچھ ہو رہا ہے تسلی رکھو۔

آیت 200 وَاِمَّا یَنْزَغَنَّکَ مِنَ الشَّیْطٰنِ نَزْغٌ فَاسْتَعِذْ باللّٰہِطاِنَّہٗ سَمِیْعٌ عَلِیْمٌ ۔ نزع اور نزغ ملتے جلتے حروف والے دو مادے ہیں ‘ ان میں صرف ع اور غ کا فرق ہے۔ نزع کھینچنے کے معنی دیتا ہے جبکہ نزغ کے معنی ہیں کچوکا لگانا ‘ اکسانا ‘ وسوسہ اندازی کرنا۔ یعنی اگر بر بنائے طبع بشری کبھی جذبات میں اشتعال اور غصہ آہی جائے تو فوراً بھانپ لیں کہ یہ شیطان کی جانب سے ایک چوک ہے ‘ چناچہ فوراً اللہ کی پناہ مانگیں۔ جیسا کہ غزوۂ احد میں حضور ﷺ کو غصہ آگیا تھا اور آپ ﷺ کی زبان مبارک سے ایسے الفاظ نکل گئے تھے : کَیْفَ یُفْلِحُ قَوْمٌ خَضَبُوْا وَجْہَ نَبِیِّھِمْ بالدَّمِ وَھُوَ یَدْعُوْھُمْ اِلَی اللّٰہِ 1 یہ قوم کیسے فلاح پائے گی جس نے اپنے نبی کے چہرے کو خون سے رنگ دیا جبکہ وہ انہیں اللہ کی طرف بلا رہا تھا ! یہ آیت آگے چل کرسورۂ حٰم السجدۃ میں ایک لفظ ہُوَ کے اضافے کے ساتھ دوبارہ آئے گی : اِنَّہٗ ہُوَ السَّمِیْعُ الْعَلِیْمُ کہ یقیناً وہی ہے سب کچھ سننے والا اور سب کچھ جاننے والا۔

آیت 200 - سورہ اعراف: (وإما ينزغنك من الشيطان نزغ فاستعذ بالله ۚ إنه سميع عليم...) - اردو