سورہ اعراف: آیت 141 - وإذ أنجيناكم من آل فرعون... - اردو

آیت 141 کی تفسیر, سورہ اعراف

وَإِذْ أَنجَيْنَٰكُم مِّنْ ءَالِ فِرْعَوْنَ يَسُومُونَكُمْ سُوٓءَ ٱلْعَذَابِ ۖ يُقَتِّلُونَ أَبْنَآءَكُمْ وَيَسْتَحْيُونَ نِسَآءَكُمْ ۚ وَفِى ذَٰلِكُم بَلَآءٌ مِّن رَّبِّكُمْ عَظِيمٌ

اردو ترجمہ

اور (اللہ فرماتا ہے) وہ وقت یاد کرو جب ہم نے فرعون والوں سے تمہیں نجات دی جن کا حال یہ تھا کہ تمہیں سخت عذاب میں مبتلا رکھتے تھے، تمہارے بیٹوں کو قتل کرتے اور تمہاری عورتوں کو زندہ رہنے دیتے تھے اور اس میں تمہارے رب کی طرف سے تمہاری بڑی آزمائش تھی

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Waith anjaynakum min ali firAAawna yasoomoonakum sooa alAAathabi yuqattiloona abnaakum wayastahyoona nisaakum wafee thalikum balaon min rabbikum AAatheemun

آیت 141 کی تفسیر

قرآن کا یہ انداز کلام ہے کہ انبیاء کے کلام کے ساتھ متصلاً اللہ کے کلام کو بھی ذکر کردیا جاتا ہے۔ چناچہ حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کے کلام کی حکایت کے ساتھ متصلاً اللہ کا کلام بھی آجاتا ہے۔

وَاِذْ اَنْجَيْنٰكُمْ مِّنْ اٰلِ فِرْعَوْنَ يَسُوْمُوْنَكُمْ سُوْۗءَ الْعَذَابِ ۚ يُقَتِّلُوْنَ اَبْنَاۗءَكُمْ وَ يَسْتَحْيُوْنَ نِسَاۗءَكُمْ ۭوَفِيْ ذٰلِكُمْ بَلَاۗءٌ مِّنْ رَّبِّكُمْ عَظِيْمٌ ۔ اور (اللہ فرماتا ہے) وہ وقت یاد کرو جب ہم نے فرعون والوں سے تمہیں نجات دی ، جن کا حال یہ تھا کہ تمہیں سخت عذاب میں مبتلا رکھتے تھے ، تمہارے بیٹوں کو قتل کرتے اور تمہاری عورتوں کو زندہ رہنے دیتے تھے اور اس میں تمہارے رب کی طرف سے تمہاری بڑی آزمائش تھی۔

اللہ کے کلام اور اللہ کے نبیوں کے کلام کو یجا کرنے سے در اصل نبیوں کی تکریم مقصود ہے اور یہ در اصل اعزازو تکریم کا یہ نہایت ہی بہترین انداز ہے۔

یہ احسان جو بنی اسرائیل پر کیے گئے اور یہاں جتلائے گئے وہ ان کے دل و دماغ میں موجود تھے۔ اور ان کا مشاہدہ تازہ تھا۔ محض ان احسانات کی یاد دہانی ہی اس بات کے لیے کافی تھی کہ وہ سجدہ شکر بجا لاتے۔ اللہ تعالیٰ ان کو متوجہ کرتے ہیں کہ یہ عبرت کا مقام ہے اور انسانوں پر مشکلات اور اس کے بعد مشکلات سے نجات سب کچھ انسان کے لیے ایک آزمائش ہے۔ وَفِيْ ذٰلِكُمْ بَلَاۗءٌ مِّنْ رَّبِّكُمْ عَظِيْمٌ " اس میں تمہارے رب کی طرف سے بڑی آزمائش ہے "۔ اس لیے کہ ان میں سے کوئی واقعہ بھی اتفاقی نہ تھا۔ سب کچھ تقدیر الہی کے مطابق تھا اور آزمائش تھی اور آزمائش سے مقصد عبرت آموزی تھی اور مسلمانوں کو تجربات سے دوچار کرکے کھرے اور کھوٹے کو جدا کرنا مطلوب تھا اور یہ مقصد تھا کہ جب ان کو سزا دی جائے تو ان کے لیے گلے شکوے کا کوئی موقعہ نہ رہے ، اس وقت جب یہ تمام آزمائشیں ان پر کارگر نہ ہوں۔

اب یہ منظر بھی ختم ہوجاتا ہے ، اس سے بڑا دلچسپ دوسرا منظر سامنے آتا ہے۔

تقریباً یہی الفاظ سورة البقرۃ آیت 49 میں بھی گزر چکے ہیں۔

آیت 141 - سورہ اعراف: (وإذ أنجيناكم من آل فرعون يسومونكم سوء العذاب ۖ يقتلون أبناءكم ويستحيون نساءكم ۚ وفي ذلكم بلاء من ربكم عظيم...) - اردو