سورۃ الانبیاء: آیت 60 - قالوا سمعنا فتى يذكرهم يقال... - اردو

آیت 60 کی تفسیر, سورۃ الانبیاء

قَالُوا۟ سَمِعْنَا فَتًى يَذْكُرُهُمْ يُقَالُ لَهُۥٓ إِبْرَٰهِيمُ

اردو ترجمہ

(بعض لوگ) بولے "ہم نے ایک نوجوان کو ان کا ذکر کرتے سُنا تھا جس کا نام ابراہیمؑ ہے"

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Qaloo samiAAna fatan yathkuruhum yuqalu lahu ibraheemu

آیت 60 کی تفسیر

قالوا سمعنا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ابرھیم (06) اس سے معلوم ہوتا ہے کہ اس وقت حضرت ابراہیم (علیہ السلام) جواں سال تھے۔ ان کو اللہ نے جوانی ہی میں ہدایت دے دی تھی۔ اس لیے انہوں نے ان بتوں کی عبادت کو ایک قبیح فعل سمجھتے ہوئے ان کے بت توڑ دینے کا فیصلہ کیا۔ سوال یہ ہے کہ کیا اس وقت ان کو اس بات کا حکم بذریعہ رسالت اور وحی دے دیا گیا تھا یا نہیں ؟ یا یہ کہ یہ ان پر قبل رسالت الہام ہوا تھا۔ اس نے اس الہام کی بنا پر اپنے باپ اور دوسرے لوگوں کو دعوت حق دینا شروع کردی تھی۔ یہ تو راجح بات ہے البتہ یہ بھی ممکن ہے کہ انہوں نے ان کے لیے سمعنا فتی (12 : 06) کا لفظ اس لیے استعمال کیا ہے۔ ایک تو ان کی تحقیر کرنے کے لیے استعمال کیا۔ دوسرے یہ کہ وہ ان کے بارے میں زیادہ معلومات نہ رکھتے تھے۔

یقال لہ ابرھیم (12 : 06) ” جسے ابراہیم کہتے ہیں “۔ اور یہ تصغیر اور مجہول کا صیغہ وہ اس لیے استعمال کررہے تھے کہ یہ کوئی اہم آدمی نہیں ہے نہ اس سے کوئی خطرہ ہے۔ لیکن ہمارے خیال میں پہلی رائے ہی قابل ترجیح ہے کہ حضرت ابراہیم (علیہ السلام) جواں سال تھے۔

آیت 60 قَالُوْا سَمِعْنَا فَتًی یَّذْکُرُہُمْ یُقَالُ لَہٗٓ اِبْرٰہِیْمُ ”ابراہیم علیہ السلام ہی ان کے بارے میں زبان درازی کرتا ہوا سنا گیا تھا کہ ان کی حقیقت کچھ نہیں ہے ‘ انہیں خواہ مخواہ معبود بنا لیا گیا ہے ‘ وغیرہ وغیرہ۔ شاید اسی نے یہ حرکت کی ہو !

آیت 60 - سورۃ الانبیاء: (قالوا سمعنا فتى يذكرهم يقال له إبراهيم...) - اردو