سورۃ الانبیاء: آیت 103 - لا يحزنهم الفزع الأكبر وتتلقاهم... - اردو

آیت 103 کی تفسیر, سورۃ الانبیاء

لَا يَحْزُنُهُمُ ٱلْفَزَعُ ٱلْأَكْبَرُ وَتَتَلَقَّىٰهُمُ ٱلْمَلَٰٓئِكَةُ هَٰذَا يَوْمُكُمُ ٱلَّذِى كُنتُمْ تُوعَدُونَ

اردو ترجمہ

وہ انتہائی گھبراہٹ کا وقت اُن کو ذرا پریشان نہ کرے گا، اور ملائکہ بڑھ کر اُن کو ہاتھوں ہاتھ لیں گے کہ "یہ تمہارا وہی دن ہے جس کا تم سے وعدہ کیا جاتا تھا"

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

La yahzunuhumu alfazaAAu alakbaru watatalaqqahumu almalaikatu hatha yawmukumu allathee kuntum tooAAadoona

آیت 103 کی تفسیر

لایحزنھم الفزع الاکبر و تتلقھم الملئکۃ ھذا یومکم الذی کنتم توعدون (21 : 103) ” وہ انتہائی گھبراہٹ کا وقت ان کو پریشان نہ کرے گا اور ملائکہ بڑھ کر ان کو ہاتھوں میں لیں گے کہ یہ تمہارا وہی دن ہے جس کا تم سے وعدہ کیا گیا تھا۔ “

ان منظر کو اس کائنات کے خاتمے کے منظر پر ختم کیا جاتا ہے ، یہ کائنات اس دن کی طرف لوٹتی ہے۔ اس دن کے خوفناک منظر میں جس طرح تمام لوگوں کے دل اس خوف کی گرفت میں ہیں اس طرح پوری کائنات بھی اس خوف و ہراس کی گرفت میں ہے۔

آیت 103 لَا یَحْزُنُہُمُ الْفَزَعُ الْاَکْبَرُ ”قیامت کی صورت حال بہت ہی بھیا نک ہوگی۔ اگلی سورت سورة الح ج کے آغاز میں قیامت کی ہولناک کیفیت کا ذکر یوں کیا گیا ہے : یٰٓاَیُّہَا النَّاسُ اتَّقُوْا رَبَّکُمْج اِنَّ زَلْزَلَۃَ السَّاعَۃِ شَیْءٌ عَظِیْمٌ ”اے لوگو ! اپنے رب کا تقویٰ اختیار کرو۔ قیامت کا زلزلہ یقیناً بہت بڑی چیز ہے“۔ لیکن آیت زیر نظر میں یہ خوشخبری دی گئی ہے کہ اللہ کے نیک بندوں کو اس سے کوئی تکلیف اور پریشانی نہیں ہوگی۔ ”فزع اکبر“ سے مراد یہاں صرف قیامت کے دن کی سختیاں ہی نہیں بلکہ زمانۂ قرب قیامت کی سختیاں بھی ہیں۔ اس صورت حال کا ذکر احادیث میں کافی تفصیل سے ملتا ہے۔ اِن تفصیلات کے مطابق قرب قیامت کے زمانہ میں مسلمانوں کو عیسائیوں اور یہودیوں کے خلاف ایک بہت خوفناک جنگ لڑنا ہوگی۔ اس جنگ کے کئی مراحل ہوں گے۔ مسلمانوں کو اس میں بہت بڑے نقصان کا سامنا کرنا پڑے گا ‘ لیکن اللہ کی خصوصی مدد مسلمانوں کے شامل حال ہوگی۔ اللہ کی یہ مدد ظاہری اور مادی اسباب کی صورت میں بھی سامنے آئے گی۔ انہی اسباب میں سے ایک سبب سرزمین عرب میں ایک مجددامام مہدی کا ظہور بھی ہوگا۔ پھر جب حضرت مسیح علیہ السلام کا نزول ہوگا تو مسلمان حضرت مسیح علیہ السلام اور امام مہدی کی قیادت میں عیسائیوں اور یہودیوں کے اتحاد کا مقابلہ کریں گے۔ اس سے پہلے خراسان اور افغانستان کے علاقوں میں میرے اندازے کے مطابق اس میں پاکستان کا علاقہ بھی شامل ہوگا اسلامی حکومت قائم ہوچکی ہوگی اور اس حکومت کی طرف سے مذکورہ جنگ میں مسلمانوں کی مدد کے لیے افواج بھیجی جائیں گی۔ اس جنگ میں مسلمانوں کی کامیابی کے بعد آزمائش کا آخری مرحلہ یا جوج اور ماجوج کی یلغار کی صورت میں سامنے آئے گا۔ اس کے بعد اسلام کا غلبہ ہوگا اور پوری دنیا میں خلافت علیٰ منہاج النبوۃ قائم ہوجائے گی ‘ جو لگ بھگ چالیس سال مختلف روایات میں مختلف مدت مذکور ہے تک رہے گی۔ یہ محمد رسول اللہ ﷺ کی امت کا پانچواں دور ہوگا ‘ جس کی خبر احادیث میں دی گئی ہے۔ حضرت نعمان بن بشیر رض حضرت حذیفہ رض سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا : تَکُوْنُ النُّبُوَّۃُ فِیْکُمْ مَاشَاء اللّٰہُ اَنْ تَکُوْنَ ، ثُمَّ یَرْفَعُھَا اِذَا شَاءَ اَنْ یَّرْفَعَھَا ، ثُمَّ تَکُوْنُ خلاَفَۃً عَلٰی مِنْھَاج النُّبُوَّۃِ ، فَتَکُوْنُ مَا شَاء اللّٰہُ اَنْ تَکُوْنَ ، ثُمَّ یَرْفَعُھَا اِذَا شَاء اللّٰہُ اَنْ یَّرْفَعَھَا ، ثُمَّ تَکُوْنُ مُلْکًا عَاضًّا ‘ فَیَکُوْنُ مَا شَاء اللّٰہُ اَنْ یَکُوْنَ ، ثُمَّ یَرْفَعُھَا اِذَا شَاءَ اَنْ یَّرْفَعَھَا ، ثُمَّ تَکُوْنُ مُلْکًا جَبْرِیَّۃً ‘ فَتَکُوْنُ مَا شَاء اللّٰہُ اَنْ تَکُوْنَ ، ثُمَّ یَرْفَعُھَا اِذَا شَاءَ اَنْ یَّرْفَعَھَا ، ثُمَّ تَکُوْنُ خِلَافَۃً عَلٰی مِنْہَاج النُّبُوَّۃِ ثُمَّ سَکَتَ 1”دَور نبوت تم میں اس وقت تک رہے گا جب تک اللہ چاہے گا ‘ پھر جب وہ اس کو ختم کرنا چاہے گا اس کو ختم کر دے گا۔ پھر نبوت کی طرز پر خلافت کا دور ہوگا ‘ پھر وہ دور رہے گا جب تک اللہ تعالیٰ چاہے گا ‘ پھر وہ اس کو ختم کر دے گا جب وہ اس کو ختم کرنا چاہے گا۔ پھر کاٹ کھانے والی بادشاہت ہوگی۔ وہ دور بھی اس وقت تک رہے گا جب تک اللہ چاہے گا ‘ پھر جب وہ اس کو ختم کرنا چاہے گا تو ختم کر دے گا۔ پھر جبر کی فرماں روائی ہوگی ‘ وہ رہے گی جب تک اللہ چاہے گا ‘ پھر وہ اس کو ختم کر دے گا جب وہ اسے ختم کرنا چاہے گا۔ پھر نبوت کے طرز پر دوبارہ خلافت قائم ہوگی“۔ پھر آپ ﷺ خاموش ہوگئے۔اس حدیث کی رو سے پہلا دور دور نبوت ‘ دوسرا دور دور خلافت علیٰ منہاج النبوۃ ‘ تیسرا دور ظالم ملوکیت کا دور ‘ چوتھا غلامی والی ملوکیت کا دور ‘ جبکہ پانچواں اور آخری دور پھر خلافت علیٰ منہاج النبوۃ کا ہے۔ اس خلافت کی خبر آپ ﷺ نے اس حدیث میں بھی دی ہے جو حضرت ثوبان رض سے مروی ہے۔ فرمایا : اِنَّ اللّٰہَ زَوٰی لِیَ الْاَرْضَ فَرَاَیْتُ مَشَارِقَھَا وَمَغَارِبَھَا ‘ وَاِنَّ اُمَّتِیْ سَیَبْلُغُ مُلْکُھَا مَا زُوِیَ لِیْ مِنْھَا 1”اللہ تعالیٰ نے مجھے پوری زمین کو لپیٹ کر یا سکیڑکر دکھا دیا۔ چناچہ میں نے اس کے سارے مشرق بھی دیکھ لیے اور تمام مغرب بھی۔ اور یقین رکھو کہ میری امت کی حکومت ان تمام علاقوں پر قائم ہو کر رہے گی جو مجھے لپیٹ کر یا سکیڑ کر دکھائے گئے۔“اسی طرح حضرت مقداد بن الاسود رض سے روایت ہے کہ انہوں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا : لاَ یَبْقٰی عَلٰی ظَھْرِ الْاَرْضِ بَیْتُ مَدَرٍ وَلَا وَبَرٍ الاَّ اَدْخَلَہُ اللّٰہُ کَلِمَۃَ الْاِسْلَامِ بِعِزِّ عَزِیْزٍ اَوْذُلِّ ذَلِیْلٍ۔۔ اِمَّا یُعِزُّھُمُ اللّٰہُ عَزَّوَجَلَّ فَیَجْعَلُھُمْ مِنْ اَھْلِھَا اَوْ یُذِلُّھُمْ فَیَدِیْنُوْنَ لَھَا۔۔ قُلْتُ : ”فَیَکُوْنَ الدِّیْنُ کُلُّہٗ لِلّٰہِ“ 2”روئے ارضی پر نہ کوئی اینٹ گارے کا بنا ہوا گھر باقی رہے گا نہ کمبلوں کا بنا ہوا خیمہ جس میں اللہ اسلام کو داخل نہیں کر دے گا ‘ خواہ کسی عزت والے کے اعزاز کے ساتھ خواہ کسی مغلوب کی مغلوبیت کی صورت میں۔۔ یعنی یا لوگ اسلام قبول کر کے خودبھی عزت کے مستحق بن جائیں گے یا اسلام کی بالادستی تسلیم کر کے اس کی فرماں برداری قبول کرنے پر مجبور ہوجائیں گے۔“ میں راوی نے کہا : تب تو سارے کا سارا دین اللہ کے لیے ہوجائے گا۔“بہر حال قرآن میں موجود ”بین السطور“ اشاروں اور احادیث میں وارد صریح پیشین گوئیوں کے مطابق قیامت سے پہلے ان واقعات کا رونما ہونا طے ہے ‘ اس میں کسی شک و شبہ کی گنجائش نہیں۔ البتہ اس بارے میں یقین سے کچھ نہیں کہا جاسکتا کہ واقعات کے اس سلسلے کا آغاز کب ہوگا۔ اس کے بعد قیامت کا مرحلہ ہوگا ‘ لیکن قیام قیامت سے قبل ایک خوشگوار ہوا چلے گی جس سے تمام اہل ایمان پر موت طاری ہوجائے گی۔ اس مرحلے کے بعد صرف فساقّ و فجار ہی دنیا میں باقی رہ جائیں گے اور انہی لوگوں پر قیامت قائم ہوگی۔ حضرت عبداللہ بن مسعود رض سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : لَا تَقُوْمُ السَّاعَۃُ الاَّ عَلٰی شِرَار النَّاسِ 3”قیامت صرف شریر لوگوں پر ہی آئے گی۔“”الفزع الاکبر“ اور ”زلزلۃ الساعۃ“ کی سختیوں کا سامنا بھی انہی لوگوں کو کرنا ہوگا ‘ جبکہ اللہ تعالیٰ اپنے نیک بندوں کو قیامت سے پہلے سکون و اطمینان کی موت دے کر اس دن کی سختیوں اور ہولناکیوں سے بچالے گا۔وَتَتَلَقّٰٹہُمُ الْمَلآءِکَۃُط ہٰذَا یَوْمُکُمُ الَّذِیْ کُنْتُمْ تُوْعَدُوْنَ ”آج آپ لوگوں کو انعامات سے نوازا جائے گا ‘ آپ کی قدر افزائی ہوگی ‘ خلعتیں پہنائی جائیں گی اور اعلیٰ درجے کی مہمان نوازی ہوگی۔

آیت 103 - سورۃ الانبیاء: (لا يحزنهم الفزع الأكبر وتتلقاهم الملائكة هذا يومكم الذي كنتم توعدون...) - اردو