آیت 81 وَکَیْفَ اَخَافُ مَآ اَشْرَکْتُمْ وَلاَ تَخَافُوْنَ اَنَّکُمْ اَشْرَکْتُمْ باللّٰہِ مَا لَمْ یُنَزِّلْ بِہٖ عَلَیْکُمْ سُلْطٰنًا ط۔اللہ تعالیٰ کی ذات اور صفات میں شراکت کی کوئی سند موجود ہی نہیں۔ نہ عقل اور فطرت میں اس کی کوئی بنیاد ہے نہ کسی آسمانی کتاب میں کسی دوسرے معبود کے لیے کوئی گنجائش ہے۔فَاَیُّ الْفَرِیْقَیْنِ اَحَقُّ بالْاَمْنِج اِنْ کُنْتُمْ تَعْلَمُوْنَ یعنی ایک شخص موحد ہے ‘ ایک اللہ پر ایمان رکھتا ہے اور یقین رکھتا ہے کہ وہ ساری کائنات کا بلا شرکت غیرے مالک ہے ‘ ہر شے اس کے قبضہ قدرت میں ہے ‘ جبکہ دوسرا وہ ہے جو اللہ کو ماننے کے ساتھ ساتھ اس کے اقتدار و اختیار میں بعض دوسری ہستیوں کو بھی شریک سمجھتا ہے ‘ کچھ چھوٹے معبودوں اور دیوی دیوتاؤں کو بھی مانتا ہے۔ تو اب ذرا بتاؤ کہ امن ‘ چین ‘ روحانی اطمینان اور حقیقی سکون قلب کا زیادہ حق دار ان دونوں میں سے کون ہوگا ؟ سوال کرنے کے بعد اس کا جواب بھی خود ہی ارشاد فرمایا :