سورہ ذاریات: آیت 23 - فورب السماء والأرض إنه لحق... - اردو

آیت 23 کی تفسیر, سورہ ذاریات

فَوَرَبِّ ٱلسَّمَآءِ وَٱلْأَرْضِ إِنَّهُۥ لَحَقٌّ مِّثْلَ مَآ أَنَّكُمْ تَنطِقُونَ

اردو ترجمہ

پس قسم ہے آسمان اور زمین کے مالک کی، یہ بات حق ہے، ایسی ہی یقینی جیسے تم بول رہے ہو

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Fawarabbi alssamai waalardi innahu lahaqqun mithla ma annakum tantiqoona

آیت 23 کی تفسیر

فو رب ........ تنطقون (51 : 32) ” پس قسم ہے آسمان اور زمین کے مالک کی ، یہ بات حق ہے ، ایسی ہی یقینی جیسے تم بول رہے ہو۔ “

یہ بات کہ وہ بیٹھے ہوئے مصروف گفتگو ہیں ، ایک حقیقت ہے۔ اس میں شک نہیں ہے کہ یہ ایک حقیقت ہے نہ اس میں کوئی کلام ہے۔ اسی طرح یہ کلام ایک یقینی کلام ہے اور اللہ سب سے زیادہ سچائی والا ہے۔

اصمعی نے ایک عجیب بات نقل کی ہے اور علامہ زمحشری نے کشاف میں اسے نقل کیا ہے۔ روایت کی صحت کے بارے میں تحفظ رکھتے ہوئے ہم اسے یہاں اس لئے نقل کرتے ہیں کہ بات بڑی عجب ہے۔ کہتے ہیں ” میں بصرہ کی جامع مسجد سے واپس آرہا تھا کہ ایک دیہاتی اپنے سواری کے اونٹ پر نمودار ہوا۔ اس نے کہا ” تمہارا تعلق کس قبیلے سے ہے “ میں نے کہا ” بنی اصمع سے “ اس نے کہا ” تم کہاں سے آئے ہو “ میں نے کہا ” ایک ایسی جگہ سے جس میں رحمان کا کلام پڑھا جاتا ہے۔ “ اس نے کہا تو مجھ پر پڑھئے تو میں نے پڑھا۔

والذاریات ............ جب میں یہاں تک پہنچا۔

وفی السمائ ........ توعدون (51 : 22) ” آسمانوں ہی میں ہے تمہارا رزق بھی اور وہ چیز بھی جس کا تم سے وعدہ کیا جارہا ہے۔ “ اس نے کہا بس یہ کافی ہے۔ وہ کھڑا ہوا اور اپنے اونٹ کو ذبح کردیا اور راستے پر جو آتا جاتا ان پر تقسیم کرتا جاتا۔ اس نے اپنی تلوار اور تیر کو زمین پر دے مارا اور توڑ دیا اور چلا گیا۔ جب میں ہارون الرشید کے ساتھ صبح کے وقت طواف کرنے لگا۔ کیا دیکھتا ہوں کہ وہی شخص میرے ساتھ نرم آواز سے گفتگو کررہا ہے۔ میں نے اسے پہچان لیا کہ یہ تو وہی اعرابی ہے۔ یہ دبلا پتلا اور زرد رنگ کا ہے۔ تو اس نے سلام کیا جب میں اس جگہ تک پہنچا۔

وما توعدون (51 : 22) تک تو اس نے پکار کر کہا۔ حقیقت ہے کہ ہمارے رب نے ہمارے ساتھ جو وعدہ کیا تھا میں نے اسے پا لیا ہے۔ پھر اس نے کہا کہ اس کے سوا اور بھی کوئی بات ہے تو میں نے پڑھا۔

فوارب ........ لحق (51 : 32) ” پس قسم ہے آسمان اور زمین کے مالک کی یہ بات حق ہے۔ “ اس شخص نے آواز بلند کی اور کہا یا سبحان اللہ ! کون تھا جس نے رب ذوالجلال کو اس قدر غصہ دلایا کہ اس نے حلف اٹھایا ؟ انہوں نے اللہ تعالیٰ کی بات کی تصدیق نہ کی۔ یہاں تک کہ رب کو قسم اٹھانے پر مجبور کیا۔ یہ بات اس نے تین بار کہی اور اس کی روح پرواز کرگئی۔ “ یہ ایک عجیب کہانی ہے۔ صحیح ہوگی یا نہ ہوگی لیکن ہم نے اسے یہاں اس لئے نقل کیا ہے کہ رب ذوالجلال کی قسم کی وجہ سے اس بات کی اہمیت اور زیادہ ہوتی ہے جس پر قسم اٹھائی گئی جبکہ بغیر حلف اور قسم کے بھی وہ عظیم حقیقت ہے۔

یہ تو تھا اس سورة کا پہلا حصہ ، دوسرے حصے میں حضرت ابراہیم ، حضرت لوط ، حضرت موسیٰ ، عاد قوم ہود ، ثمود قوم صالح اور حضرت نوح (علیہم السلام) کے قصص کی طرف مختصر اشارات ہیں۔ یہ حصہ بھی ماقبل اور مابعد سے مربوط ہے۔

آیت 23{ فَوَرَبِّ السَّمَآئِ وَالْاَرْضِ اِنَّہٗ لَحَقٌّ مِّثْلَ مَآ اَنَّکُمْ تَنْطِقُوْنَ۔ } ”تو آسمانوں اور زمین کے رب کی قسم ‘ یقینایہ حق ہے ‘ بالکل ایسے جیسے اِس وقت تم بات چیت کر رہے ہو۔“ یعنی بعث بعد الموت شدنی ہے ‘ برحق ہے ‘ قیامت آکر رہے گی۔

آیت 23 - سورہ ذاریات: (فورب السماء والأرض إنه لحق مثل ما أنكم تنطقون...) - اردو