سورہ ذاریات: آیت 17 - كانوا قليلا من الليل ما... - اردو

آیت 17 کی تفسیر, سورہ ذاریات

كَانُوا۟ قَلِيلًا مِّنَ ٱلَّيْلِ مَا يَهْجَعُونَ

اردو ترجمہ

راتوں کو کم ہی سوتے تھے

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Kanoo qaleelan mina allayli ma yahjaAAoona

آیت 17 کی تفسیر

کانوا…….. یستغفرون (51 : 81)

” راتوں کو کم سوتے تھے ، پھر وہ رات کے پچھلے پہروں میں معافی مانگتے تھے “ وہ رات کے پچھلے حصے میں جاگ رہے ہوتے ہیں جبکہ لوگ سوتے ہیں۔ وہ اپنے رب کی طرف توبہ و استغفار کے ساتھ متوجہ ہوتے ہیں ، اللہ سے رحم کی درخواست کرتے ہیں ، وہ بہت کم اونگھتے ہیں اور بہت کم سوتے ہیں۔ رات کے اندھیروں میں وہ اپنے رب کے ساتھ ہمکلام ہوتے ہیں۔ ان کے پہلو اپنے بستروں سے دور ہوجاتے ہیں اور اللہ کی طرف دیکھنے کا شوق انہیں ہلکا کردیتا ہے اور نیند ان کے جسم کو بوجھل نہیں کرسکتی۔

امام حسن بصری کہتے ہیں :

کانو ........ مایھجعون (15 : 71) ” یعنی وہ مشقت سے قیام لیل کرتے ہیں ، وہ رات کو کم سوتے ہیں اور انہوں نے عمل میں رات بسر کی اور اپنے قیام کو صبح تک طویل کیا۔ یہاں تک کہ استغفار صبح کے وقت ہوا۔

فتادہ احنف ابن قیس سے نقل کرتے ہیں۔

کانو ........ یھجعون (51 : 81) یعنی وہ کم سوتے تھے اور پھر انہوں نے کہا کہ میں اس آیت والوں میں سے نہیں ہوں۔

حسن بصری فرماتے ہیں کہ احنف بن قیس فرمایا کرتے تھے میرے اعمال اہل جنت کے اعمال کے مقابلے میں پیش کئے گئے تو معلوم ہوا کہ وہ ایسے لوگ ہیں کہ ان کے اور ہمارے درمیان بہت بڑا فرق ہے۔ چونکہ ہم ان کے اعمال تک نہیں پہنچ سکتے۔ یہ وہ لوگ تھے جو رات کو کم سوتے تھے اور میں نے اپنے اعمال جہنمیوں کے اعمال پر پیش کئے تو اہل جہنم میں کوئی بھلائی نہ تھی۔ انہوں نے اللہ کی کتاب کو جھٹلایا۔ حشرونشر کو جھٹلایا ، میں نے دیکھا کہ وہ لوگ بھی ہم سے اچھے ہیں جنہوں نے کچھ تو اچھے کام کئے تھے اور کچھ برے کئے تھے۔

عبدالرحمن ابن زید ابن اسلم نے کہا بنی تمیم کے ایک شخص نے میرے باپ سے کہا : ” ابو اسامہ ، ایک صفت ہے جو ہم میں نہیں ہے اللہ نے ایک ایسی قوم کا ذکر کیا ہے۔

کانوا ........ ما یھجعون (51 : 81) ” جو راتوں کو کم سوتے تھے “ آرزو مند ہیں اور وہ اپنے آپ کو اس فر فروتر سمجھتے ہیں۔ بہرحال امت میں کچھ لوگ اللہ کے نے اس مقام کے لئے چن رکھے ہیں جو ان آیات کا حق ادا کرتے ہیں اور ان کی وجہ سے وہ اللہ کے ہاں محسنین کی لسٹ میں درج ہیں۔ یہ تو ہے ان کا تعلق اپنے رب کے ساتھ ، لوگوں کے ساتھ ان کا تعلق کیا ہے ، وہی تعلق جو ایک نیک آدمی کے لائق ہے۔

آیت 17{ کَانُوْا قَلِیْلًا مِّنَ الَّـیْلِ مَا یَہْجَعُوْنَ۔ } ”رات کا تھوڑا ہی حصہ ہوتا تھا جس میں وہ سوتے تھے۔“ ان لوگوں کی راتوں کا بیشتر حصہ اپنے رب کے حضور حاضری میں گزرتا تھا۔ سورة الفرقان میں ”عباد الرحمن“ کے اس معمول کا ذکر اس طرح آیا ہے : { وَالَّذِیْنَ یَبِیْتُوْنَ لِرَبِّہِمْ سُجَّدًا وَّقِیَامًا۔ } ”اور وہ لوگ راتیں بسر کرتے ہیں اپنے رب کے حضور سجدے اور قیام کرتے ہوئے۔“

آیت 17 - سورہ ذاریات: (كانوا قليلا من الليل ما يهجعون...) - اردو