سورہ ذاریات: آیت 11 - الذين هم في غمرة ساهون... - اردو

آیت 11 کی تفسیر, سورہ ذاریات

ٱلَّذِينَ هُمْ فِى غَمْرَةٍ سَاهُونَ

اردو ترجمہ

جو جہالت میں غرق اور غفلت میں مدہوش ہیں

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Allatheena hum fee ghamratin sahoona

آیت 11 کی تفسیر

الذین ........ ساھون (51 : 11) ” جو جہالت میں غرق اور غفلت میں مدہوش ہیں “ ان کے افکار باطل خیالات سے لبالب ہیں اور یہ ادہام میں مدہوش ہیں ، نہ ہوش میں آتے ہیں اور نہ جاگتے ہیں۔ انداز تعبیر ایک خاص رنگ اور تصور دے رہا ہے۔ ان کی تصویر کچھ ایسی بنتی ہے۔ وہ غفلت میں سوئے ہوئے ہیں یا بےہوش ہیں ، مست پڑے ہیں اور انہیں اپنے ماحول کے بارے میں کوئی احساس نہیں ہے اور وہ کوئی فکر بھی نہیں کرتے اور ان کے ذہن اور دماغ کام نہیں کررہے جس طرح نشے میں ہوں۔ اس لئے کہ ایک واضح بات بھی ان کی سمجھ میں نہیں آتی۔ ایسی کہ ہر ہوشمند شخص اسے دیکھتے ہی سمجھ لے اور ان کی حالت یہ ہے۔

آیت 1 1{ الَّذِیْنَ ہُمْ فِیْ غَمْرَۃٍ سَاہُوْنَ۔ } ”جو اپنی غفلت میں پڑے ہوئے ہیں۔“ انہیں نہ تو اپنے مقصد تخلیق کی خبر ہے اور نہ اپنے انجام کی فکر۔ حتیٰ کہ وہ اپنے اس عہد کو بھی بھولے ہوئے ہیں جو عالم ارواح میں انہوں نے اللہ تعالیٰ کے ساتھ کیا تھا۔ سورة الاعراف کی آیت 172 میں اس عہد کا ذکر اس طرح ہوا ہے :{ وَاِذْ اَخَذَ رَبُّکَ مِنْم بَنِیْٓ اٰدَمَ مِنْ ظُہُوْرِہِمْ ذُرِّیَّـتَہُمْ وَاَشْہَدَہُمْ عَلٰٓی اَنْفُسِہِمْج اَلَسْتُ بِرَبِّکُمْط قَالُوْا بَلٰیج شَہِدْنَاج } ”اور یاد کرو جب نکالا آپ ﷺ کے رب نے تمام بنی آدم کی پیٹھوں سے ان کی نسل کو اور ان کو گواہ بنایا خود ان کے اوپر ‘ اور سوال کیا کیا میں تمہارا ربّ نہیں ہوں ؟ انہوں نے کہا : کیوں نہیں ! ہم اس پر گواہ ہیں۔“انسان جب اس دنیا میں آتا ہے تو اس عہد کا ”عرفان“ اس کی روح کے اندر موجود ہوتا ہے۔ لیکن دنیوی زندگی کے دوران بعض لوگوں کی ارواح غفلت میں اس قدر ڈوب جاتی ہیں کہ انہیں اپنے رب سے کیا ہوا یہ عہد یاد ہی نہیں رہتا۔ زیر مطالعہ آیت میں ایسے ہی لوگوں کا ذکر ہے۔

آیت 11 - سورہ ذاریات: (الذين هم في غمرة ساهون...) - اردو