یہ بھی ایک مقام ہے اور وہ بھی ایک مقام ہے اور ان دونوں مقامات کے درمیان ایک وسیع خلیج ہے هُمْ دَرَجَاتٌ عِنْدَ اللَّهِ……………” یہ درجے ہیں اللہ کے نزدیک۔ “ ہر شخص اپنے مقام تک استحقاق کی بناپر پہنچتا ہے ۔ اس لئے اس معاملے میں نہ کسی پر کوئی ظلم و زیادتی ہے اور نہ بےجا محبت اور طرفداری ہے ۔ وَاللَّهُ بَصِيرٌ بِمَا يَعْمَلُونَ……………” اور اللہ اپنے بندوں کے اعمال پر نظر رکھتا ہے ۔ “
آیت 163 ہُمْ دَرَجٰتٌ عِنْدَ اللّٰہِ ط جیسے نیکوکاروں کے درجے ہیں اسی طرح وہاں بدکاروں کے بھی درجے ہیں۔ سب بدکار برابر نہیں اور سب نیکوکار برابر نہیں۔وَاللّٰہُ بَصِیْرٌم بِمَا یَعْمَلُوْنَ اب آگے جو آیت آرہی ہے ‘ یہ مضمون سورة البقرۃ میں دو مرتبہ آچکا ہے۔ پہلی مرتبہ سورة البقرۃ کے پندرہویں رکوع میں حضرت ابراہیم اور حضرت اسماعیل علیہ السلام کی دعا میں یہ مضمون بایں الفاظ آیا تھا : رَبَّنَا وَابْعَثْ فِیْہِمْ رَسُوْلاً مِّنْہُمْ یَتْلُوْا عَلَیْہِمْ اٰیٰتِکَ وَیُعَلِّمُہُمُ الْکِتٰبَ وَالْحِکْمَۃَ وَیُزَکِّیْہِمْ ط آیت 129 پھر اٹھارہویں رکوع کے آخر میں یہ الفاظ آئے تھے : کَمَآ اَرْسَلْنَا فِیْکُمْ رَسُوْلاً مِّنْکُمْ یَتْلُوْا عَلَیْکُمْ اٰیٰتِنَا وَیُزَکِّیْکُمْ وَیُعَلِّمُکُمُ الْکِتٰبَ وَالْحِکْمَۃَ وَیُعَلِّمُکُمْ مَّا لَمْ تَکُوْنُوْا تَعْلَمُوْنَ اب یہ مضمون تیسری مرتبہ یہاں آ رہا ہے :