غرض یہ امور اللہ کی مشیئت کے تابع ہیں جو بےقید ہے اور جو اس کی بےقید شہنشاہیت کے ساتھ وابستہ ہے ۔ وہ اپنے بندوں کے معاملات میں بےقید متصرف ہے ۔ جس طرح کہ وہ آسمانوں اور زمینوں کا مالک لاشریک ہے ۔ وہ اپنے بندوں پر نہ ظلم کرتا ہے اور نہ ان میں سے کسی کی جانب داری کرتا ہے نہ مغفرت میں اور نہ سزادہی میں ۔ بندوں کے درمیان وہ فیصلے حکمت اور عدل کے ساتھ کرتا ہے اور حکمت اور عدالت کے ساتھ ساتھ اس کی صفات رحمت اور عفو بھی اپنا کام کرتی ہیں ‘ اس لئے کہ عفو و درگزر ہی اس کے شایان شان ہے ۔
وَاللَّهُ غَفُورٌ رَحِيمٌ……………” وہ معاف کرنے والا اور رحیم ہے ۔ “ بندوں کے لئے اس کے دروازے کھلے ہیں ‘ وہ ہر وقت اس کی رحمت اور مغفرت سے فیض یاب ہوسکتے ہیں ‘ ہر وقت لوٹ سکتے ہیں ‘ باز آسکتے ہیں ‘ اس لئے کہ تمام معاملات اس کے ہاتھ میں ہیں ۔ فرائض جو اس نے عائد کئے ہیں ان کی ادائیگی اور فرائض سے آگے کے معاملات کو ترک کرنا ‘ یہ اس کی حکمت اور مشیئت کی وجہ سے ہے ‘ جس پر کوئی قید وبند نہیں ہے۔ اور اس کی حکمت اور مشیئت اسباب ووسائل کے پیچھے کام کرتی ہے۔
اس سے قبل کہ سیاق کلام معرکہ احد کے مرکزی واقعات کے بیان کا آغاز کرے ‘ ان واقعات کے نتائج ریکارڈ کرے ‘ اور واقعات کی تفصیلات کا ذکر کرے ۔ یہاں اس عظیم معرکہ کے بارے میں ہدایات دی جارہی ہیں ‘ جس کا ذکر ہم نے اس بحث کے آغاز میں کیا ہے ۔ وہ عظیم معرکہ وہ ہے جو انسانی نفیسات کے میدان میں برپا تھا اور ہے جو پوری انسانی زندگی کی سطح پر جاری وساری ہے ۔ اس سلسلے میں یہاں سودخوری اور سودی کاروبار کے بارے میں بات کی جاتی ہے ۔ یہاں اللہ خوفی ‘ اللہ کی اطاعت اور اس کے رسول کی فرمانبرداری سے متعلق بات کی جاتی ہے ۔ یہ حکم دیا جاتا ہے کہ سہولت اور مشکلات کے ہر دور میں انفاق فی سبیل اللہ پر عمل کیا جائے ۔ اسلامی نظام معیشت کے کریمانہ نظام معاونت اور اس کے مقابلے میں سود کی ملعون نظام معیشت کا ذکر ‘ غصہ پی جانا ‘ لوگوں سے عفو و درگزر کرنا اور جماعت مسلمہ کے اندر بھلائی کی اشاعت ‘ گناہوں سے معافی کی طلب گاری اور غلطیوں اور کوتاہیوں پر عدم اصرار کے مباحث کی طرف اشارہ کیا جاتا ہے۔