سورہ یوسف: آیت 4 - إذ قال يوسف لأبيه يا... - اردو

آیت 4 کی تفسیر, سورہ یوسف

إِذْ قَالَ يُوسُفُ لِأَبِيهِ يَٰٓأَبَتِ إِنِّى رَأَيْتُ أَحَدَ عَشَرَ كَوْكَبًا وَٱلشَّمْسَ وَٱلْقَمَرَ رَأَيْتُهُمْ لِى سَٰجِدِينَ

اردو ترجمہ

یہ اُس وقت کا ذکر ہے جب یوسفؑ نے اپنے باپ سے کہا "ابا جان، میں نے خواب دیکھا ہے کہ گیارہ ستارے ہیں اور سورج اور چاند ہیں اور وہ مجھے سجدہ کر رہے ہیں"

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Ith qala yoosufu liabeehi ya abati innee raaytu ahada AAashara kawkaban waalshshamsa waalqamara raaytuhum lee sajideena

آیت 4 کی تفسیر

اس خواب کے وقت حضرت یوسف ابھی بچے تھے یا مراہق۔ لیکن یہ خواب جو انہوں نے اپنے باپ کے سامنے بیان کیا یہ بچوں یا نوجوانوں کا خواب نہ تھا ، بچے اور نوجوان بچوں جیسے خواب دیکھتے ہیں یا وہ ایسے خواب دیکھتے ہیں جن کے بارے میں وہ کوئی سوچ رکھتے ہوں ، مثلاً یہ کہ سورج اور چاند ان کے ہاتھ میں ہوں اور یہ کہ اس نے انہیں پکڑ لیا ہو۔ لیکن یوسف نے دیکھا کہ شمس و قمر ایک عاقل شخص کی ان کے سامنے سجدہ ریز ہیں اور ستارے بھی ان کے سامنے سر جھکائے ہیں۔ یہ سجدہ تعظیم تھا۔ قرآن کریم نہایت ہی وضاحت سے اس بات کو یوں نقل کرتا ہے۔

اِذْ قَالَ يُوْسُفُ لِاَبِيْهِ يٰٓاَبَتِ اِنِّىْ رَاَيْتُ اَحَدَ عَشَرَ كَوْكَبًا وَّالشَّمْسَ وَالْقَمَرَ رَاَيْتُهُمْ لِيْ سٰجِدِيْنَ : " یہ اس وقت کا ذکر ہے جب یوسف نے اپنے باپ سے کہا اباجان میں نے خواب میں دیکھا ہے کہ گیا ستارے ہیں اور سورج اور چاند ہیں اور وہ مجھے سجدہ کر رہے ہیں "

اس آیت میں لفظ روئیت کا اعادہ بطور تاکید ہے۔ غرض حضرت یعقوب نے خواب کو سن کر معلوم کرلیا کہ یہ خواب بچوں کا خواب نہٰں ہے اور حضرت یوسف کا مستقبل تابناک ہے۔ یہ تعبیر ان کے شعور نبوت نے ان کو بتا دی تھی لیکن انہوں نے اس کا اظہار نہ کیا اور نہ قصے میں تعبیر کو بیان کیا گیا۔ یہاں تک اس خواب کے آثار بھی قصے کی دو کڑیوں کے پڑھنے کے بعد ہی قارئین پا سکتے ہیں۔ رہا پورا خوب تو وہ قارئین کو پورا قصہ پڑھ لینے کے بعد ہی معلوم ہوتا ہے۔ خواب چونکہ اہم تھا اس لیے انہوں نے یوسف (علیہ السلام) کو نصیحت کی کہ وہ اس خواب کا اظہار اپنے بھائیوں کے سامنے نہ کریں ، ہوسکتا ہے کہ وہ سمجھ جائیں کہ اس بچے کا مستقبل تو غیر معمولی ہے۔ کیونکہ حضرت یوسف ان کے چھوٹے بھائی تو تھے لیکن سگے نہ تھے۔ حضرت یعقوب کے شعور نبوت نے یہ خطرہ محسوس کرلیا کہ شیطان کہیں ان کے بھائیوں کے درمیان عداوت حسد اور دشمنی پیدا نہ کردے۔ اور وہ ایک دوسرے کو نقصان نہ پہنچا دیں۔

آیت 4 اِذْ قَالَ يُوْسُفُ لِاَبِيْهِ حضرت یعقوب کی بڑی بیوی سے آپ کے دس بیٹے تھے اور وہ سب کے سب اس وقت تک جوانی کی عمر کو پہنچ چکے تھے ‘ جبکہ آپ کے دو بیٹے یوسف اور بن یا مین آپ کی چھوٹی بیوی سے تھے۔ ان میں حضرت یوسف بڑے تھے مگر ابھی یہ دونوں ہی کم سن تھے۔

بہترین قصہ حضرت یوسف ؑ حضرت یوسف ؑ کے والد حضرت یعقوب بن اسحاق بن ابراہیم علیہ ہم السلام ہیں۔ چناچہ حدیث شریف میں ہے کہ " کریم بن کریم بن کریم بن کریم یوسف بن یعقوب بن اسحاق بن ابراہیم ؑ ہیں۔ (بخاری) آنحضرت ﷺ سے سوال ہوا کہ سب لوگوں میں زیادہ بزرگ کون ہے ؟ آپ نے فرمایا جس کے دل میں اللہ کا ڈر سب سے زیادہ ہو۔ انہوں نے کہا ہمارا مقصود ایسا عام جواب نہیں ہے۔ آپ نے فرمایا پھر سب لوگوں میں زیادہ بزرگ حضرت یوسف ہیں جو خود نبی تھے، جن کے والد نبی تھے جن کے دادا نبی تھے، جن کے پردادا نبی اور خلیل تھے۔ انہوں نے کہا ہم یہ بھی نہیں پوچھتے۔ آپ نے فرمایا پھر کیا تم عرب کے قبیلوں کی نسبت یہ سوال کرتے ہو ؟ انہوں نے کہا جی ہاں۔ آپ نے فرمایا سنو جاہلیت کے زمانے میں جو ممتاز اور شریف تھے۔ وہ اسلام لانے کے بعد بھی ویسے ہی شریف ہیں، جب کہ انہوں نے دینی سمجھ حاصل کرلی ہو000بخاری) حضرت ابن عباس ؓ فرماتے ہیں نبیوں کے خواب اللہ کی وحی ہوتے ہیں۔ مفسرین نے کہا ہے کہ یہاں گیارہ ستاروں سے مراد حضرت یوسف ؑ کے گیارہ بھائی ہیں اور سورج چاند سے مراد آپ کے والد اور والدہ ہیں۔ اس خواب کی تعبیر خواب دیکھنے کے چالیس سال بعد ظاہر ہوئی۔ بعض کہتے ہیں اسی برس کے بعد ظاہر ہوئی۔ جب کہ آپ نے اپنے ماں باپ کو تخت شاہی پر بٹھایا۔ اور گیارہ بھائی آپ کے سامنے سجدے میں گرپڑے۔ اس وقت آپ نے فرمایا کہ میرے مہربان باپ یہ دیکھئے آج اللہ تعالیٰ نے میرے خواب کو سچا کر دکھایا۔ ایک روایت میں ہے کہ بستانہ نامی یہودیوں کا ایک زبردست عالم تھا۔ اس نے آنحضرت ﷺ سے ان گیارہ ستاروں کے نام دریافت کئے۔ آپ خاموش رہے۔ جبرائیل ؑ نے آسمان سے نازل ہو کر آپ کو نام بتائے آپ نے اسے بلوایا اور فرمایا اگر میں تجھے ان کے نام بتادوں تو تو مسلمان ہوجائے گا اس نے اقرار کیا تو آپ نے فرمایا سن ان کے نام یہ ہیں۔ جریان، طارق۔ ذیال، ذوالکتفین۔ قابل۔ وثاب۔ عمودان۔ فلیق۔ مصبح۔ فروح۔ فرغ۔ یہودی نے کہا ہاں ہاں اللہ کی قسم ان ستاروں کے یہی نام ہیں (ابن جریر) یہ روایت دلائل بیہقی میں اور ابو یعلی بزار اور ابن ابی حاتم میں بھی ہے۔ ابو یعلی میں یہ بھی ہے کہ حضرت یوسف ؑ نے جب یہ خواب اپنے والد صاحب سے بیان کیا تو آپ نے فرمایا " یہ سچا خواب ہے یہ پورا ہو کر رہے گا "۔ آپ فرماتے ہیں سورج سے مراد باپ ہیں اور چاند سے مراد ماں ہیں۔ لیکن اس روایت کی سند میں حکم بن ظہیر فزاری منفرد ہیں جنہیں بعض اماموں نے ضعیف کہا ہے اور اکثر نے انہیں متروک کر رکھا ہے یہی حسن یوسف کی روایت کے راوی ہیں۔ انہیں چاروں ہی ضعیف کہتے ہیں۔

آیت 4 - سورہ یوسف: (إذ قال يوسف لأبيه يا أبت إني رأيت أحد عشر كوكبا والشمس والقمر رأيتهم لي ساجدين...) - اردو