یعنی تم اس بات کو سمجھ سکو کہ متداول حروف تہجی اور عام بولے جانے والے کلمات سے ایک ایسی کتاب مرتب کرنا جو معجز ہو کسی انسان کی استطاعت میں نہیں ہے۔ لہذا عقلاً یہ بات ثابت ہوجاتی ہے کہ قرآن وحی الہی ہے ، گویا عقل کو دعوت دی جا رہی ہے کہ وہ کتاب الہی کے اس اعجازی پہلو رپ غور کرے اور اس سے نتائج اخذ کرے۔
چونکہ اس سورت کا بیشتر حصہ ایک قصے پر مشتمل ہے۔ اس لیے اس کتاب کے موضوعات میں سے قصے کے موضوع کی صراحت کردی گئی اور یہ فرمایا کہ یہ قصہ احسن القصس ہے۔
آیت 2 اِنَّآ اَنْزَلْنٰهُ قُرْءٰنًا عَرَبِيًّایعنی وہ قرآن جو اُمّ الکتاب اور لوح محفوظ میں ہمارے پاس ہے ‘ اس کو ہم نے قرآن عربی بنا کر محمد رسول اللہ پر نازل کیا ہے۔لَّعَلَّکُمْ تَعْقِلُوْنَ یہ خطاب عرب کے امیینّ سے ہے کہ ہمارے آخری رسول کی اوّلین بعثت تمہاری طرف ہوئی ہے۔ آپ کے مخاطبین اولین تم لوگ ہو۔ چناچہ ہم نے قرآن کو تمہاری اپنی زبان میں نازل کیا ہے تاکہ تم لوگ اسے اچھی طرح سمجھ سکو۔