آیت 27 { بِمَا غَفَرَ لِیْ رَبِّیْ وَجَعَلَنِیْ مِنَ الْمُکْرَمِیْنَ } ”وہ جو میرے رب نے میری مغفرت فرمائی ہے اور مجھے باعزت لوگوں میں شامل کرلیا ہے۔“ ذرا تصور کیجیے ! ادھر جنت کا تو یہ منظر ہے ‘ مگر دوسری طرف دنیا میں اس کے گھر میں صف ماتم بچھی ہوگی۔ بیوی بچے ہوں گے تو وہ رو رو کر بےحال ہو رہے ہوں گے ‘ والدین ہوں گے تو ان پر غشی کے دورے پڑ رہے ہوں گے۔ غرض بہن بھائی ‘ عزیز و اقارب سب نوحہ کناں ہوں گے کہ اسے اس طرح ناحق قتل کردیا گیا۔ بہرحال ان دونوں جہانوں کے معاملات علیحدہ علیحدہ ہیں ‘ درمیان میں غیب کا پردہ حائل ہے۔ دنیا والوں کو پردہ غیب کی دوسری طرف اس جہان کی کیفیات کا کچھ علم نہیں ‘ جہاں اللہ کا ایک بندہ جنت کے تخت پر بیٹھا کہہ رہا ہے کہ اگر میری قوم کے لوگوں کو معلوم ہوجاتا کہ اللہ کے ہاں میری کیسی قدر و منزلت ہوئی ہے اور مجھے کیسے کیسے اعزازو اکرام سے نوازا گیا ہے تو وہ میری شہادت پر رنجیدہ و غمگین نہ ہوتے۔