سورہ طٰہٰ: آیت 130 - فاصبر على ما يقولون وسبح... - اردو

آیت 130 کی تفسیر, سورہ طٰہٰ

فَٱصْبِرْ عَلَىٰ مَا يَقُولُونَ وَسَبِّحْ بِحَمْدِ رَبِّكَ قَبْلَ طُلُوعِ ٱلشَّمْسِ وَقَبْلَ غُرُوبِهَا ۖ وَمِنْ ءَانَآئِ ٱلَّيْلِ فَسَبِّحْ وَأَطْرَافَ ٱلنَّهَارِ لَعَلَّكَ تَرْضَىٰ

اردو ترجمہ

پس اے محمدؐ، جو باتیں یہ لوگ بناتے ہیں اُن پر صبر کرو، اور اپنے رب کی حمد و ثنا کے ساتھ اُس کی تسبیح کرو سورج نکلنے سے پہلے اور غروب ہونے سے پہلے، اور رات کے اوقات میں بھی تسبیح کرو اور دن کے کناروں پر بھی، شاید کہ تم راضی ہو جاؤ

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Faisbir AAala ma yaqooloona wasabbih bihamdi rabbika qabla tulooAAi alshshamsi waqabla ghuroobiha wamin anai allayli fasabbih waatrafa alnnahari laAAallaka tarda

آیت 130 کی تفسیر

یہ لوگ کفر اور مذاق اور سرکشی اور اعراض کرتے ہوئے جو کچھ بھی کہتے ہیں اس پر آب پریشان نہ ہوں اور نہ اپنی جان ان کے لئے کھپائیں ، پس اب ان پر حجت تمام ہے کہ آپ صبح و شام رب کی عبادت کریں۔ صبح کے پرسکون وقت میں خدا کی یاد اور غروب آفتاب کے وقت کے سکون میں خدا کی یاد جس وقت ، یہ پوری کائنات آنکھیں بند کرتی ہے اور رات اور دن کے دو پرسکون اطراف میں خدا کی یاد ، دلوں کو بہت سکون فراہم کرتی ہے اور اللہ کی رضامندی کا باعث ہوتی ہے۔

اللہ کی تسبیح وثنا سے اللہ کا قرب حاصل ہوتا ہے اور اللہ کے قریب سے حاصل ہوتا ہے۔ انسان اپنے آپ کو نہایت ہی اطمینان بشخ اور فرحت بخش ذات کی رفاقت میں محسوس کرتا ہے اور اس کے دامن رحمت میں مامون ہوتا ہے۔ تسبیح و عبادت کا پھل تو رضائے الٰہی ہے لیکن اس سے قبل مومن میں اندر سے سکون و اطمینان اگتا ہے اور طمانیت کے سوتے پھوٹتے ہیں۔ یہ اس فعل کا نوری انعام ہے۔ اے محمد ﷺ عبادت کرتے ہوئے اللہ کی طرف متوجہ ہو جائو اور ولاتمدن عیینک الی مامتعنا بہ ازوجاً منھم (02 : 131) ” اور نگاہ اٹھا کر بھی نہ دیکھو ، دنیوی زندگی کی اس شان و شوکت کو جو ہم نے ان میں سے مختلف قسم کے لوگوں کو دے رکھی ہے۔ “ دنیا کا ساز و سامان ، سامان آرائش و زیبائش ، مال و متاع ، جاہ و متاع۔ جاہ و مرتبہ ، زھرۃ الحیوۃ الدنیا (02 : 131) ” حیات دنیا کا پھول “ یہ زندگی اس طرح نمودار ہوتی ہے جس طرح کسی پودے پر نرم و نازک پھول ، چمکدار ار دلکش ، لیکن پھول سریع الزوال شام تک مرجھا جانے والا ، اگرچہ بہت ہی دلکش ، ہم ان کو زندگی کا یہ سریع الزوال شام تک مرجھا جانے والا ، اگرچہ بہت ہی دلکش۔ ہم ان کو زندگی کا یہ سریع الزوال پھول دے کر آزماتے ہیں ، دیکھتے ہیں کہ اس پھول کے ساتھ یہ لوگ کیا سلوک کرتے ہیں۔

وَسَبِّحْ بِحَمْدِ رَبِّکَ قَبْلَ طُلُوْعِ الشَّمْسِ وَقَبْلَ غُرُوْبِہَاج ”یہ نماز فجر اور نماز مغرب کی طرف اشارہ ہے۔وَمِنْ اٰنَآیئ الَّیْلِ فَسَبِّحْ ”اس سے نماز مغرب اور عشاء مراد ہیں۔وَاَطْرَاف النَّہَارِ ”دن کے دونوں اطراف سے دن کے آغاز اور سورج ڈھلنے کے بعد کے اوقات مراد ہیں۔ دن کے آغاز میں صلوٰۃ الضحیٰ یا نماز چاشت کا وقت ہے جبکہ سورج ڈھلنے کے بعد نماز ظہر کا۔ یعنی نصف النہار کے بعد جتنے وقفے پر نماز ظہر کا وقت ہے تقریباً اتنے ہی وقفے پر نصف النہار سے پہلے نماز چاشت کا وقت ہے۔ نمازوں کی تعداد اصل میں آٹھ ہے۔ ان میں سے تین کو فرض نہیں رکھا گیا جن کے اوقات چوبیس گھنٹوں میں بڑی خوبصورتی سے برابر تقسیم پر رکھے گئے ہیں ‘ اس طرح کہ تقریباً ہر تین گھنٹے بعد نماز کا وقت ہے۔ لیکن ان میں سے صرف پانچ نمازوں کو فرض کیا گیا ہے ‘ باقی تین اشراق ‘ چاشت ‘ اور تہجد کو نفلی قرار دے دیا گیا تاکہ عام لوگوں کو فجر سے ظہر تک اپنی معاشی سرگرمیوں کے لیے اور رات کو آرام کے لیے تسلسل کے ساتھ مناسب وقت مل سکے۔لَعَلَّکَ تَرْضٰی ”اگر آپ ﷺ اس پر عمل کریں گے تو اللہ تعالیٰ آپ کو خوش کردیں گے۔ ان احکام کی تعمیل کا ایسا اجر ملے گا کہ آپ ﷺ راضی ہوجائیں گے۔

آیت 130 - سورہ طٰہٰ: (فاصبر على ما يقولون وسبح بحمد ربك قبل طلوع الشمس وقبل غروبها ۖ ومن آناء الليل فسبح وأطراف النهار لعلك...) - اردو