آیت 10 اِذْ رَاٰ نَارًا ”یہ اس وقت کا واقعہ ہے جب حضرت موسیٰ علیہ السلام اپنی اہلیہ کے ساتھ مدین سے مصر کی طرف واپس آ رہے تھے۔ اندھیری رات تھی ‘ سردی کا موسم تھا اور راستے کے بارے میں بھی ان کے پاس یقینی معلومات نہیں تھیں۔ اس صورت حال میں جب آپ علیہ السلام کو آگ نظر آئی ہوگی تو یقیناً آپ علیہ السلام بہت خوش ہوئے ہوں گے۔لَّعَلِّیْٓ اٰتِیْکُمْ مِّنْہَا بِقَبَسٍ اَوْ اَجِدُ عَلَی النَّارِ ہُدًی ”ممکن ہے مجھے وہاں سے کوئی چنگاری مل جائے جس کی مدد سے ہم آگ جلا کر تاپ سکیں ‘ اور یہ بھی ہوسکتا ہے کہ وہاں سے مجھے راستے کے بارے میں کوئی راہنمائی مل جائے۔ ایسا نہ ہو کہ رات کے اندھیرے میں ہم کسی غلط راستے پر چلتے رہیں۔