سورہ سبا: آیت 6 - ويرى الذين أوتوا العلم الذي... - اردو

آیت 6 کی تفسیر, سورہ سبا

وَيَرَى ٱلَّذِينَ أُوتُوا۟ ٱلْعِلْمَ ٱلَّذِىٓ أُنزِلَ إِلَيْكَ مِن رَّبِّكَ هُوَ ٱلْحَقَّ وَيَهْدِىٓ إِلَىٰ صِرَٰطِ ٱلْعَزِيزِ ٱلْحَمِيدِ

اردو ترجمہ

اے نبیؐ، علم رکھنے والے خوب جانتے ہیں کہ جو کچھ تمہارے رب کی طرف سے تم پر نازل کیا گیا ہے وہ سراسر حق ہے اور خدائے عزیز و حمید کا راستہ دکھاتا ہے

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Wayara allatheena ootoo alAAilma allathee onzila ilayka min rabbika huwa alhaqqa wayahdee ila sirati alAAazeezi alhameedi

آیت 6 کی تفسیر

ویری الذین اوتوا ۔۔۔۔۔ صراط العزیز الحمید (6) ” “۔

بعض روایات میں آتا ہے کہ اہل العلم سے مراد اہل کتاب ہیں جن کو اپنی مذہبی کتابوں کی پیشن گوئیاں کی وجہ سے معلوم تھا کہ قرآن کتاب برحق ہے اور وہ صراط مستقیم کی طرف ہدایت کرنے والا ہے ، لیکن آیت کا دائرہ اطلاق اہل کتاب تک محدود نہیں ہے۔ اس سے مطلق اہل علم مراد ہیں۔ یہ آیت کسی زمان و مکان تک بھی محدود نہیں ہے۔ ہر زمانے کے اہل علم اس کے دائرے میں آتے ہیں۔ ہر زمانے ، ہر نسل اور ہر قسم کے اہل علم مراد ہیں۔ بشرطیکہ ان کا علم صحیح علم ہو۔ اس لیے کہ قرآن کریم تو تمام زمانوں کے لیے کھلی کتاب ہے۔ اس کے اندر جو سچائی ہے وہ ہر زمانے اور علاقے کے اہل علم کے لیے سچائی ہے۔ یہ کتاب اسی سچائی پر مشتمل ہے جو اس کائنات کی تہہ میں ہے۔ اس لیے قرآن کریم اس کائناتی سچائی کا بہترین اور سچا ترجمہ ہے۔

ویھدی الی صراط العزیز الحمید (34: 6) ” اور خدائے عزیز وحمید کا راستہ دکھاتا ہے “۔ اللہ عزیز وحمید کا راستہ وہی ہے جو اللہ نے اس کائنات کے لیے اختیار کیا ہے اور وہی راستہ اللہ نے انسان کے لیے بھی اختیار کیا ہے تاکہ انسانی رفتار کے ساتھ ہم آہنگ ہو جو اس کائنات کے لیے ہے جس میں انسان رہتا ہے۔ یہ راستہ قانون قدرت ہے اور ناموس فطرت کا راستہ ہے جس کے مطابق یہ کائنات چلتی اور جس کے مطابق خود یہ زندگی چلتی ہے کیونکہ خود انسانی زندگی اپنے نظام اور اپنی رفتار کے مطابق اس کائنات سے علیحدہ نہیں ہے۔ نہ ان تمام چیزوں سے علیحدہ ہے جو اس کائنات میں ہیں۔

وہ اللہ عزیز وحمید کی راہ کی طرف راہنمائی کرتا ہے ، یوں کہ وہ مومنین کی قوت مدرکہ کے اندر اس کائنات کا متناسب تصور پیدا کرتا ہے ، اور پھر اس کائنات کے ساتھ مومنین کے تعلقات ، روابط اور اقدار کا ایک تصور پیدا کرتا ہے کہ اس کائنات کے اندر انسان کا مقام کیا ہے۔ اس کے اندر انسان کا کردار کیا ہے ، انسان اور اس کے گرد پھیلی ہوئی کائنات مل کر کس طرح اللہ کی حکمت تخلیق کو بروئے کار لاسکتے ہیں اور انسان اور یہ کائنات باہم مل کر کس طرح اللہ طرح اللہ جل شانہ کی سمت کی طرف سفر کرسکتے ہیں

یہ سچائی انسان کو عزیز وحمید کے راستے کی طرف ہدایت کرتی ہے ۔ یوں کہ وہ انسان کو ایک منہاج فکر دیتی ہے۔ اس فکر کو نہایت ہی مضبوط بنیادوں پر اٹھاتی ہے اور یہ کائناتی اثرات فطرت انسانی پر اثر انداز ہوکر اسے اس کائنات کا بہترین ادراک عطا کرتے ہیں۔ انسان اس کائنات کے خواص اور قوانین کو سمجھتا ہے اور ان سے استفادہ کرتا ہے۔ پھر وہ کائناتی حقائق کے ساتھ ٹکرانے کے بجائے ان کے ساتھ ہم آہنگ ہوجاتا ہے۔

یہ سچائی انسان کو اللہ عزیز وحمید کی راہ یوں دکھاتی ہے کہ ایک فرد کی تربیت کرکے اسے ایک سوسائٹی کے ساتھ ہم آہنگی کے ساتھ چلانا سکھائی ہے۔ پھر یہ ایک سوسائٹی کو دوسری سوسائٹیوں کے ساتھ ہم آہنگ کرکے اس پوری کائنات کی تعمیر اور ترقی کے لیے ہم آہنگ کرتی ہے۔ اور تمام سوسائٹیوں کو اس کائنات کے ساتھ ہم قدم کرتی ہے تاکہ یہ کائنات اور اس کے اندر انسانی سوسائٹیاں بڑی سہولت کے ساتھ چل سکیں۔

یہ سچائی اللہ عزیز وحمید کی راہ کی طرف یوں بھی ہدایت کرتی ہے کہ وہ انسان اور انسانی سوسائٹی کو ایسے قوانین عطا کرتی ہے جو فطرت انسانی سے ہم آہنگ ہوں۔ انسانی زندگی کے حالات اور انسانی معیثت کے بارے میں ایسی ہدایات دیتی ہے کہ انسان تمام زندہ مخلوقات کے ساتھ ہم آہنگ ہو کر چلے ۔ یہ نہ ہو کہ انسانی نظام اس کائنات اور اس کے اندر موجود دوسرے حیوانات کے نظام کے ساتھ متضاد ہو۔ حالانکہ انسان بھی اس کرہ ارض کی دوسری مخلوقات اور امم میں سے ایک امت ہے۔

غرض یہ کتاب اور یہ سچائی راہنما ہے ، سیدھی راہ کی طرف اور یہ راہنما بھی اللہ کا راسال کردہ ہے اور یہ راستہ بھی اسی کا پیدا کردہ ہے ۔ اگر آپ نے کسی سڑک پر چلنا ہے اور آپ کو راہنمائی کیلئے وہی انجینئر مل جائے جس نے اس راستے کا نقشہ بنایا تھا تو آپ جیسا خوش قسمت اور کون ہے اور آپ کس خوش اسلوبی اور بےفکری سے یہ سفر طے کرسکیں گے۔ یقیناً بہت اطمینان کے ساتھ !

اس حساس تبصرے کے بعد اب دوبارہ بات شروع ہوتی ہے بعث بعد الموت کے موضوع پر ، تعجب کیا جاتا ہے کہ یہ لوگ بعث بعد الموت پر کس قدر بےت کے اعتراضات کرتے ہیں ۔ وہ اپنی جانب سے حضور ﷺ پر تعجب کرتے ہیں کہ آپ ایسی انہونی باتیں کرتے ہیں ، یا اللہ پر افتراء باندھتے ہیں حالانکہ خود ان کی تعجب انگیزی احمقانہ ہے۔

آیت 6 { وَیَرَی الَّذِیْنَ اُوْتُوا الْعِلْمَ الَّذِیْٓ اُنْزِلَ اِلَیْکَ مِنْ رَّبِّکَ ہُوَ الْحَقَّ } ”اور تا کہ دیکھ لیں وہ لوگ جنہیں علم دیا گیا ہے کہ آپ ﷺ پر جو چیز نازل کی گئی ہے آپ ﷺ کے رب کی طرف سے وہ حق ہے“ { وَیَہْدِیْٓ اِلٰی صِرَاطِ الْعَزِیْزِ الْحَمِیْدِ } ”اور وہ راہنمائی کرتی ہے ‘ نہایت غالب ‘ لائق ِحمد و ثنا ہستی کے راستے کی طرف۔“

آیت 6 - سورہ سبا: (ويرى الذين أوتوا العلم الذي أنزل إليك من ربك هو الحق ويهدي إلى صراط العزيز الحميد...) - اردو