سورہ سعد: آیت 2 - بل الذين كفروا في عزة... - اردو

آیت 2 کی تفسیر, سورہ سعد

بَلِ ٱلَّذِينَ كَفَرُوا۟ فِى عِزَّةٍ وَشِقَاقٍ

اردو ترجمہ

بلکہ یہی لوگ، جنہوں نے ماننے سے انکار کیا ہے، سخت تکبر اور ضد میں مبتلا ہیں

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Bali allatheena kafaroo fee AAizzatin washiqaqin

آیت 2 کی تفسیر

بل الذین کفروافی عزۃ وشقاق (38: 2) ” بلکہ یہی لوگ جنہوں نے ماننے سے انکار کیا ہے سخت تکبر اور ضد میں مبتلا ہیں “۔ یہاں کلام میں اضراب اور اچانک موضوع سخن کی تبدیلی نظر آتی ہے۔ پہلے قرآن کا موضوع تھا ' اب مشرکین پر تبصرہ شروع ہوگیا کہ وہ تکبروغرور میں ڈوبے ہوئے ہیں اور سخت ضد اور دشمنی میں مبتلا ہیں۔ لیکن یہ موضوع سخن کی تبدیلی فقط ظاہری ہے ظاہری ہے اور اس ظاہری تبدیلی سے غرض یہ ہے کہ قاری مسئلے پر ذرا سنجیدگی سے غور کرے ۔ یہاں ص اور قرآن ذی ذکر قسم اٹھائی گئی ہے جس سے معلوم ہوتا ہے کہ جس بات کا ذکر ہورہا ہے وہ بہت بڑی بات ہے۔ اسی لیے اللہ نے اس پر قسم اٹھائی ہے۔ اس کے بعد مشرکین کے غرور اور ہٹ دھرمی کا ذکر کیا گیا ۔ مسئلہ ” بل “ حرف اضراب سے قبل اور بعد ایک ہی ہے۔ ان کی توجہ اس طرف مبذول کرائی جاتی ہے کہ اللہ قرآن کو کس قدر اہمیت دیتا ہے اور مشرکین ضد اور ہٹ دھرمی کی وجہ سے کس طرح قرآن کو نظر انداز کرتے ہیں ۔

اسکے بعد یہ بتایا گیا اس سے قبل انسانی تاریخ میں جن جن اقوام نے غرور وتکبر کیا اور اسکی وجہ سے ضد اور ہٹ دھرمی میں مبتلا ہوئے وہ صفحہ ہستی سے مٹا دیئے گئے۔ کیونکہ انہوں نے بہت بڑا تکبر کیا اور دعوت اسلامی سے شدید دشمنی اختیار کی ۔ ذرا تاریخ میں ان کا منظر دیکھو کہ چیخ و پکار کررہے ہیں اور کوئی سنتا نہیں ۔ اب تو انکے دماغ سے وہ سب کچھ نکل گیا ہے۔ اب تو وہ بچھے جا رہے ہیں ۔ دشمنی انہوں نے ترک کردی اور اب تو وہ بہت ہی برخوردار بنے جا رہے ہیں۔ لیکن اس وقت جب چڑیاں چگ گئیں کھیت !

آیت 2 { بَلِ الَّذِیْنَ کَفَرُوْا فِیْ عِزَّۃٍ وَّشِقَاقٍ } ”لیکن جن لوگوں نے کفر کی روش اختیار کی ہے وہ غرور اور ضد میں مبتلا ہیں۔“ ان لوگوں نے رسول اللہ ﷺ کے مقابلے میں ضدم ّضدا ایک موقف اختیار کرلیا ہے اور اب غرور اور جھوٹی اَنا کی وجہ سے اس پر اڑے ہوئے ہیں۔

آیت 2 - سورہ سعد: (بل الذين كفروا في عزة وشقاق...) - اردو