سورہ سعد: آیت 16 - وقالوا ربنا عجل لنا قطنا... - اردو

آیت 16 کی تفسیر, سورہ سعد

وَقَالُوا۟ رَبَّنَا عَجِّل لَّنَا قِطَّنَا قَبْلَ يَوْمِ ٱلْحِسَابِ

اردو ترجمہ

اور یہ کہتے ہیں کہ اے ہمارے رب، یوم الحساب سے پہلے ہی ہمارا حصہ ہمیں جلدی سے دے دے

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Waqaloo rabbana AAajjil lana qittana qabla yawmi alhisabi

آیت 16 کی تفسیر

آیت نمبر 16

بس یہاں آکر قرآن مجید ان کے بارے میں بات ختم کردیتا ہے اور روئے سخن نبی ﷺ کی طرف پھرجاتا ہے ۔ آپ کو تسلی دی جاتی ہے کہ ان کی حماقتوں کی پروانہ کریں۔ یہ عذاب کا مطالبہ کرکے اللہ کے جناب میں سوء ادب کا ارتکاب کررہے ہیں۔ دراصل یہ قیامت کے قیام پر یقین ہی نہیں رکھتے ۔ اللہ کی رحمت پر ناشکری کرتے ہیں۔ آپ کو اس طرف متوجہ کیا جاتا ہے کہ آپ انبیائے سابقہ کے حالات پڑھیں کہ ان پر کیا کیا آزمائشیں آئیں۔ اور اسکے بعد اللہ کی رحمتیں ان پر نازل ہوئیں۔

آیت 16 { وَقَالُوْا رَبَّنَا عَجِّلْ لَّنَا قِطَّنَا قَبْلَ یَوْمِ الْحِسَابِ } ”اور وہ کہتے ہیں : اے ہمارے رب ! ہمارا حصہ ُ تو ہمیں جلدی دے دے ‘ یومِ حساب سے پہلے۔“ یعنی تو ہمارا حساب روز حساب سے پہلے ہی چکا دے ! قِطّ کے معنی حصہ بھی ہیں اور یہ حساب کے رجسٹر چٹھا کے لیے بھی بولاجاتا ہے ‘ جس میں کسی کاروبار کی آمدن اور خرچ کا سالانہ حساب کتاب لکھا جاتا ہے اور اس سے اس کاروبار کی سالانہ بچت یا نقصان کا پتا چلتا ہے۔ یہ بات مشرکین مکہ استہزائیہ انداز میں کہا کرتے تھے کہ یہ جو محمد ﷺ ہمیں ڈراتے رہتے ہیں کہ ہمیں مرنے کے بعد اٹھایا جائے گا ‘ پھر ہمارے ایک ایک عمل کا حساب ہوگا اور اس کے بعد ہمیں سزا دی جائے گی ‘ تو اے ہمارے پروردگار ! اس کے لیے یوم حساب ہی کا انتظار کیوں ؟ یہ کام ابھی کیوں نہ ہوجائے ! اس لیے بہتر ہوگا کہ تو ہمارا حساب کتاب ابھی کرلے اور ہمارا چٹھا Balace Sheet ابھی اسی زندگی میں ہی ہمارے ہاتھ میں تھما دے۔

آیت 16 - سورہ سعد: (وقالوا ربنا عجل لنا قطنا قبل يوم الحساب...) - اردو