آیت نمبر 15
یعنی جب یہ وقت آئے گا تو اس میں اس قدر تاخیر بھی نہ ہوگی جس قدر اونٹنی کا دودھ دوہنے کے دو اوقات میں ہوتا ہے۔ اس لیے کہ دودھ دینے والے جانور کا دودھ وقت مقررہ پر نکالا جاتا ہے جس میں تقدیم و تاخیر نہیں کی جاتی۔ یہ امت آخری امت ہے اور اللہ نے اسے قیامت تک کا وقت اور مہلت دے دی ہے۔ کیونکہ اس امت کو اللہ امم سابقہ کی طرح نیست ونابود نہیں کرتا
یہ اللہ کی بہت بڑی رحمت ہے کہ اس امت کو اللہ نے طویل مہلت دے دی ہے لیکن افسوس کہ اہل قریش نے اس کو غنیمت نہ جانا اور اس پر خدا کا شکرادا نہ کیا ۔ الٹا اپنے مقرر انجام کے جلدی آنے کا مطالبہ کرتے رہے ، دعا کرتے رہے کہ اے اللہ ' تم میں سے جس کا انجام برا ہے جلدی وہ اس تک پہنچ جائے ۔ اور یوم الحساب سے بھی پہلے اسی دنیا میں یہ عذاب آجائے۔
آیت 15 { وَمَا یَنْظُرُ ہٰٓؤُلَآئِ اِلَّا صَیْحَۃً وَّاحِدَۃً مَّا لَہَا مِنْ فَوَاقٍ } ”اور یہ لوگ بھی اب منتظر نہیں ہیں مگر صرف ایک چنگھاڑ کے جس میں کوئی وقفہ نہیں ہوگا۔“ ماضی کی کئی اقوام پر اللہ کا عذاب ایک مسلسل تیز آواز اور چنگھاڑ کی صورت میں بھی آیا تھا۔ چناچہ اگر مشرکین ِمکہ ّاپنی ہٹ دھرمی پر اسی طرح قائم رہے تو ایسا ہی کوئی عذاب ان پر بھی آسکتا ہے۔ آج کی سائنس بھی تصدیق کرتی ہے کہ صوتی لہریں sound waves چونکہ انرجی ہی کی ایک قسم ہے ‘ اس لیے ایک انتہائی زور دار آواز کسی بھی مادی نظام کو درہم برہم کرنے اور ماحول میں بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے کا باعث بن سکتی ہے۔ چناچہ اللہ تعالیٰ اگر کسی قوم کو ہلاک کرنا چاہے تو یہ کام وہ صرف ایک زور دار آواز سے ہی کرسکتا ہے۔