سورہ سعد: آیت 11 - جند ما هنالك مهزوم من... - اردو

آیت 11 کی تفسیر, سورہ سعد

جُندٌ مَّا هُنَالِكَ مَهْزُومٌ مِّنَ ٱلْأَحْزَابِ

اردو ترجمہ

یہ تو جتھوں میں سے ایک چھوٹا سا جتھا ہے جو اِسی جگہ شکست کھانے والا ہے

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Jundun ma hunalika mahzoomun mina alahzabi

آیت 11 کی تفسیر

آیت نمبر 11

ان کا انجام اس کے سوا نہیں ہے کہ وہ دور جاکر پھینک دیئے جائیں اور ان کے اس لشکر کو شکست ہوجائے۔ وہ مقام جس کا اپنے لئے یہ دعویٰ کرتے ہیں اس سے بہت دور کسی جگہ ان کا لشکر شکست کھانے والا ہے۔ یہ لشکر اللہ کی مملکت میں دخیل نہیں ہے۔ یہ اللہ کے ارادوں کو نہیں بدل سکتا۔ اور اللہ کی مشیت کے مقابلے میں اس کی کوئی حیثیت نہیں ہے۔ یہ ایک مجہول النسب لشکر ہے ، مجہول الشان ہے اور شکست خوردہ ہے۔ گویا شکست اس کی لازمی صفت ہے۔ اس کی شخصیت کا حصہ ہے اور یہ لشکر مختلف احزاب سے بنا ہوا ہے۔ جن کے رجحانات مختلف ہیں اور جن کی خواہشات مختلف ہیں۔

اللہ اور رسول اللہ کے دشمن صرف اسی قدر ترقی کرسکتے ہیں جس کی تصویر کشی قرآن کریم کمزوری ، عجز اور ضعف کے رنگوں کے ساتھ کرتا ہے۔ اور یہ تاثر دیتا ہے کہ لوگ اللہ کے تصرف اور تدبیر کے دائرے سے بہت ہی دور ہیں۔ اگرچہ دنیا کی نظروں میں وہ جبار وقہار ہوں اور ان کی پکڑ سخت ہو اور کچھ عرصہ کے لیے دنیا میں ان کی بات چلتی ہو۔ پوری تاریخ انسانی میں ایسے جباروں کے بارے قرآن مجید یہ تصویر کشی کرتا ہے۔

جندما ھنالک مھزوم من الاحزاب (38: 11) ” یہ تو جتھوں میں سے ایک چھوٹا سا جتھا ہے جو اسی جگہ شکست کھانے والا ہے

آیت 11 { جُنْدٌ مَّا ہُنَالِکَ مَہْزُوْمٌ مِّنَ الْاَحْزَابِ } ”یہ بھی ایک لشکر ہے پہلے ہلاک کیے گئے لشکروں میں سے ‘ جواَب یہاں ہلاک ہوگا۔“ اگلی آیات میں قوم نوح علیہ السلام ‘ قوم ہود علیہ السلام ‘ قوم لوط علیہ السلام ‘ قوم شعیب علیہ السلام اور آلِ فرعون کے عبرتناک انجام کا ذکر ہے۔ مطلب یہ کہ جو روش اختیار کر کے ماضی کی یہ اقوام ہلاکت سے دو چار ہوئیں ‘ وہی روش اب قریش ِمکہ ّبھی اپنائے ہوئے ہیں۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ لوگ بھی مذکورہ اقوام جیسے انجام سے دو چار ہونے کا فیصلہ کرچکے ہیں۔

آیت 11 - سورہ سعد: (جند ما هنالك مهزوم من الأحزاب...) - اردو