سورہ سعد: آیت 10 - أم لهم ملك السماوات والأرض... - اردو

آیت 10 کی تفسیر, سورہ سعد

أَمْ لَهُم مُّلْكُ ٱلسَّمَٰوَٰتِ وَٱلْأَرْضِ وَمَا بَيْنَهُمَا ۖ فَلْيَرْتَقُوا۟ فِى ٱلْأَسْبَٰبِ

اردو ترجمہ

کیا یہ آسمان و زمین اور ان کے درمیان کی چیزوں کے مالک ہیں؟ اچھا تو یہ عالم اسباب کی بلندیوں پر چڑھ کر دیکھیں!

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Am lahum mulku alssamawati waalardi wama baynahuma falyartaqoo fee alasbabi

آیت 10 کی تفسیر

آیت نمبر 10 (1)

اس کا وہ کوئی جواب نہیں دے سکتے کیونکہ یہ دعویٰ وہ نہیں کرسکتے ۔ اس لئے کہ خود ان کا یہ عقیدہ تھا کہ زمین اور آسمانوں کا مالک اللہ ہے اور وہ دیتا ہے اور وہی روکتا ہے۔ وہ کرم نوازیاں کرتا ہے اور وہی مناسب عطا کرتا ہے۔ اور چونکہ زمین و آسمان اور ان کے درمیان کا اقتدار انہیں حاصل نہیں ہے۔ اس لیے اللہ مقتدر اعلیٰ کے معالات میں ان کو دخل بھی نہ دینا چاہئے وہ تو بلاقید متصرف ہے۔ اب بطور مزاح اور لاجواب کرنے کی خاطر انہیں کہا جاتا ہے کہ ان کا جواب اثبات میں ہے کہ وہ آسمانوں اور زمین

اور ان کے درمیان کی چیزوں کے مقتدر اعلیٰ ہیں تو وہ اپنی قوت مقتدر کو کام میں لائیں۔ آ

یت نمبر 10 (2)

تاکہ زمین اور آسمانوں اور ان کے درمیان جو مدارج ہیں ان پر ان کا کنٹرول ظاہر ہو۔ اور وہ اللہ کے کام خود سرانجام دیں ۔ اللہ کے خزانوں کی تقسیم کریں۔ جسے چاہیں ' دیں اور جس سے چاہیں روک لیں۔ جب ان کے رویے کا تقاضا ہے کہ وہ منصب بنوت کی تقسیم پر اعتراضات کرتے ہیں۔ یہ تو تھا مزاح اب کیا ہے اور کس انجام سے دوچار ہونے والے ہیں یہ لوگ ؟

آیت 10 { اَمْ لَہُمْ مُّلْکُ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ وَمَا بَیْنَہُمَاقف } ”کیا ان کے پاس ہے بادشاہی آسمانوں اور زمین کی اور جو کچھ ان دونوں کے مابین ہے اس سب کی ؟“ { فَلْیَرْتَقُوْا فِی الْاَسْبَابِ } ”تو چاہیے کہ یہ چڑھ جائیں رسیاں تان کر آسمان پر۔“ اگر تمہارے لیے ممکن ہے تو اپنے تمام وسائل و ذرائع بروئے کار لا کر آسمان پر چڑھ جائو اور ربّ العالمین کی رحمت کے خزانوں اور اس کے اقتدار واختیار میں تصرف کر کے دکھائو !

آیت 10 - سورہ سعد: (أم لهم ملك السماوات والأرض وما بينهما ۖ فليرتقوا في الأسباب...) - اردو