آیت 9 { وَنَزَّلْـنَا مِنَ السَّمَآئِ مَآئً مُّبٰـرَکًا } ”اور ہم نے آسمان سے اتارا برکت والا پانی“ لفظ ”برکت“ میں کسی چیز کی خفتہ صلاحیت کو ترقی دینے کا مفہوم پایاجاتا ہے۔ جیسا کہ قبل ازیں بھی متعدد بار وضاحت ہوچکی ہے کہ بارش کا پانی زمین کی قوت نمو کو جلا بخشتا ہے اور اس کی روئیدگی کو اجاگر کرنے کا باعث بنتا ہے اور اسی پہلو سے یہ مبارک ہے۔ { فَـاَنْبَتْنَا بِہٖ جَنّٰتٍ وَّحَبَّ الْحَصِیْدِ۔ } ”تو ہم نے اگایا اس کے ذریعے سے باغات کو اور ان فصلوں کو جو کٹ جاتی ہیں۔“ الفاظ کی یہ ترتیب منطقی اور بہت خوبصورت ہے۔ جَنّٰت سے درختوں کے باغات مراد ہیں اور درختوں کو کاٹا نہیں جاتا ‘ صرف ان کے پھل اتارے جاتے ہیں۔ دوسری طرف اناج کی فصل جیسے گندم کی فصل پودوں سمیت کاٹ لی جاتی ہے ‘ اس لیے اس کے لیے حَبَّ الْحَصِیْدِ کی ترکیب آئی ہے۔