کل کذب الرسل فحق وعید (50 : 14) ” ہر ایک نے رسولوں کو جھٹلایا آخر کار میری وعید ان چسپاں ہوگئی “ ۔ اس سے یہ اشارہ مقصود ہے کہ رسول بھی ایک ہیں۔ ان کے منصب کی نوعیت بھی ایک ہے اور ان کا مقصد بھی ایک رہا ہے حالانکہ سب کے سب نے رسولوں کو نہ جھٹلایا تھا۔ بلکہ ایک رسول کو جھٹلایا لیکن ایک رسول کو جھٹلانا بھی دراصل سب کو جھٹلانا ہے۔ رسول سب بھائی ہیں اور رسالت ایک ہی شجرۂ نسب ہے جس کی جڑیں دور تک تاریخ میں چلی گئی ہیں اور اس شجرے کی ہر شاخ دراصل اس کی خصوصیات کی تلخیص ہے۔ اور اس کی ایک صورت ہے۔ ۔۔ جس نے ایک شاخ کو چھوڑ دیا اس نے پورے سلسلے کو پکڑ لیا۔ فحق وعید (50 : 14) ” پس ان پر میری وعید چسپاں ہوگئی ” ۔ جس کی تفصیلات سامعین کو معلوم ہیں۔
ان اقوام پر عذاب الٰہی تکذیب کی وجہ سے آیا اور تکذیب انہوں نے قیامت کی ، کی تھی ۔ تو اللہ کا سوال۔
آیت 14{ وَّاَصْحٰبُ الْاَیْکَۃِ وَقَوْمُ تُبَّعٍ ط } ”اور بن والوں اور قومِ ُ تبع ّنے۔“ بن والوں سے یہاں اہل مدین مراد ہیں جن کی طرف حضرت شعیب علیہ السلام مبعوث ہوئے تھے۔ ”تبع“ شاہانِ یمن کا لقب تھا۔ قبل ازیں سورة الدخان کی آیت 37 میں بھی ہم قوم تبع کا ذکر پڑھ آئے ہیں۔ { کُلٌّ کَذَّبَ الرُّسُلَ فَحَقَّ وَعِیْدِ۔ } ”ان سب نے رسولوں کو جھٹلایا تو وہ مستحق ہوگئے میری وعید کے۔“ پیغمبروں کو جھٹلا کر وہ لوگ عذاب کی وعیدوں کے مصداق بن گئے۔