آسمانوں سے جو پانی نازل ہوتا ہے وہ مردہ زمین کو زندہ کرنے سے بھی پہلے مردہ دلوں کو زندہ کرتا ہے اور اس کا نزول ہی دلوں پر بہت ہی اچھا اثر ڈالتا ہے ۔ نہ صرف یہ کہ چھوٹے بچے ہی بارش سے خوش ہوتے ہیں اور اس کے لئے دوڑتے ہیں اس میں اچھلتے کودتے ہیں بلکہ معمر ہوگ جن کے اندر احساس جمال ہو وہ بھی بارش کو دیکھ کر خوش ہوتے ہیں اور ان کے دل بھی بارش میں خوشی محسوس کرتے ہیں۔ بچے تو ہوتے ہیں چھوٹے ہیں۔
یہاں بارش کے پانی کو ماء مبارک کہا گیا ہے جس کے ذریعہ اللہ تعالیٰ مختلف قسم کے پھلوں کے باغات اور کٹنے والی کھیتیاں تیار فرماتا ہے اور اسی کے ذریعہ کھجوروں کے اونچے درخت اور ان کے پختہ پھلوں اور خوبصورت درختوں کو اگایا جاتا ہے۔
والنحل بسقت لھا طلع نضید (50 : 10) ” بلند وبالا کھجور کے درخت پیدا کر دئیے ہیں جن پر پھلوں سے لدے ہوئے خوشے تہ بہ تہ لگتے ہیں “۔ خوشوں کے لئے تہ بہ تہ کی صفت لائی گئی ۔ اس سے بلند وبالا درخت کی خوبصورت میں مزید اضافہ ہوجاتا ہے۔ جس کے اوپر تہ بہ تہ خوشے لگے ہوئے نظر آئیں۔ مضمون اور معنی کے اعتبار سے بھی یہ الفاظ مناسب ہیں کیونکہ بات حق و سچائی کی ہو رہی ہے۔ حق بلند وبالا بھی ہوتا ہے اور خوبصورت بھی اور اس کا بول بھی بالا ہونا چاہئے۔
اور انسان پر یہ مہربانیاں کر کے ، انسانی دل کے اندر ممنونیت پیدا کی جا رہی ہے کہ دیکھو یہ شفاف پانی ، یہ باغ و راغ ، یہ کھیت اور حیوانات اور یہ آسمانوں سے باتیں کرنے والے پھلوں سے لدے کھجور کے درخت ، یہ سب کچھ۔
آیت 10 { وَالنَّخْلَ بٰسِقٰتٍ لَّــہَا طَلْعٌ نَّضِیْدٌ۔ } ”اور کھجوروں کے بلند وبالا درخت جن کے خوشے ہیں تہ بر تہ۔“