مسلسل دعوت دیتے چلے جانے ، ہر موقعہ سے فائدہ اٹھانے اور ان تھک جدوجہد کرنے کے ساتھ ساتھ حضرت نوح (علیہ السلام) نے دعوت اسلامی کے لئے ہر انداز بھی اختیار کیا۔ کبھی انہوں نے ببانگ دہل دعوت دی۔ کبھی انہوں نے خفیہ تحریک چلائی۔
ثم انی .................... اسرارا (17 : 9) ” پھر میں نے ان کو ہانکے پکارے دعوت دی۔ پھر میں نے علانیہ بھی ان کو تبلیغ کی اور چپکے چپکے بھی سمجھایا “۔
اس دعوت کے دوران حضرت نوح (علیہ السلام) نے ان کو یہ بھی بتایا کہ اگر تم میری دعوت قبول کرلو تو تمہیں دنیا اور آخرت دونوں جہانوں کی کامیابی نصیب ہوگی۔ اور یہ بھی بتایا کہ اگر تم لوگ اپنے گناہوں کی مغفرت طلب کرو تو وہ تمہیں بخش دے گا ، کیونکہ وہ تو بہت بخشنے والا ہے۔
آیت 9{ ثُمَّ اِنِّیْٓ اَعْلَنْتُ لَہُمْ وَاَسْرَرْتُ لَہُمْ اِسْرَارًا۔ } ”پھر میں نے انہیں علانیہ دعوت بھی دی اور خفیہ طور پر بھی سمجھایا۔“ اَسَرَّ یُسِرُّ اِسْرَارًا کے معنی بھید ہیں چھپانا یا چپکے سے بیان کرنا۔ حضرت نوح علیہ السلام اپنی قوم کو کھلم کھلا تبلیغ بھی کرتے اور لوگوں سے تنہائی میں انفرادی ملاقاتیں کر کے بھی ایک ایک کو سمجھاتے۔