سورہ محمد: آیت 9 - ذلك بأنهم كرهوا ما أنزل... - اردو

آیت 9 کی تفسیر, سورہ محمد

ذَٰلِكَ بِأَنَّهُمْ كَرِهُوا۟ مَآ أَنزَلَ ٱللَّهُ فَأَحْبَطَ أَعْمَٰلَهُمْ

اردو ترجمہ

کیونکہ انہوں نے اُس چیز کو ناپسند کیا جسے اللہ نے نازل کیا ہے، لہٰذا اللہ نے اُن کے اعمال ضائع کر دیے

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Thalika biannahum karihoo ma anzala Allahu faahbata aAAmalahum

آیت 9 کی تفسیر

ذلک بانھم ۔۔۔۔ اعمالھم (47 : 9) “ کیونکہ انہوں نے اس چیز کو ناپسند کیا جسے اللہ نے نازل کیا ہے۔ لہٰذا اللہ نے ان کے اعمال ضائع کر دئیے ”۔ اس سے اس بات کی بہت اچھی تصویر کشی ہوتی ہے کہ ان کے دلوں میں قرآن کریم کے بارے میں کس قدر کراہت ہے۔ اور اللہ کی شریعت اور نظام کو وہ کس قدر ناپسند کرتے ہیں اور یہی کراہت ہی ان کو مجبور کرتی ہے کہ وہ کفر کریں ، مسلمانوں سے دشمنی رکھیں اور جنگ وجدال اور تنازعات رکھیں۔ درحقیقت یہ ہے کہ اکثر لوگوں کی اسلام کے بارے میں ذہنی حالت یہی ہوتی ہے۔ وہ اسلام کو نہایت ہی مکروہ سمجھتے ہیں اور اس سے متصادم ہوتے ہیں اگرچہ یہ بہترین اور مستحکم نظام ہے ، لیکن ان لوگوں کو پسند نہیں ہوتا۔ یہ اس قسم کے لوگ ہیں جو ہر زمان و مکان میں پائے جاتے ہیں۔ اور آپ ان سے مل سکتے ہیں۔ جب آپ ایسے لوگوں سے ملیں گے تو ان کے منہ اور رویہ سے اسلام کے خلاف نفرت کا لاوا پھوٹ رہا ہوگا۔ بعض لوگوں کو تو اس قدر الرجی ہوتی ہے کہ محض اسلام کے ذکر ہی سے ان کو بچھو کاٹنے شروع کردیتے ہیں۔ اور وہ کوشش کرتے ہیں کہ کسی معاملے میں اور کسی مکالمے میں اسلام کا ذکر ہی نہ آئے۔ آج ہمارے دور کی ایسے بہت سے لوگ ملتے ہیں اور ان کا یہ طرز عمل کسی سے پوشیدہ نہیں ہے۔

ایسے لوگوں کی سزا کیا ہے ؟ یہ کہ اللہ نے ان کے تمام اعمال کو باطل کردیا اور اعمال کے لئے حبط کے لفظ کا استعمال قرآن مجید کا مخصوص انداز ہے جس میں وہ کسی مفہوم کو نہایت ہی حسی انداز دے دیتا ہے۔ “ حیوط ” کا لفظی معنی ہے کسی جانور کا زہریلی گھاس کھا کر پھول جانا ، اس پھولنے سے جانور گھنٹوں میں ہلاک ہوجاتا ہے۔ اسی طرح کفار کے اعمال بھی پھول جاتے ہیں ، بظاہر وہ بہت ہی بڑے بڑے نظر آتے ہیں لیکن انجام ہلاکت و بربادی ہوتا ہے۔ یہ ایک تصویر ہے ، ایک حرکت ہے جس میں ان لوگوں کی حالت کو بتایا گیا ہے جو اسلام سے نفرت کرتے ہیں اور اپنے بڑے بڑے کاموں پر مغرور ہوتے ہیں اور یہ اعمال پھولے ہوئے ہوتے ہیں جس طرح جانور زہریلی گھاس کھا کر پھول جاتا ہے۔

آیت 9 { ذٰلِکَ بِاَنَّہُمْ کَرِہُوْا مَآ اَنْزَلَ اللّٰہُ فَاَحْبَطَ اَعْمَالَہُمْ } ”یہ اس لیے کہ انہوں نے اس چیز کو ناپسند کیا جو اللہ نے نازل کی تو اس نے ان کے تمام اعمال کو ضائع کردیا۔“ ایسے لوگوں کے نامہ ہائے اعمال میں جو نیک اعمال ہوں گے وہ بھی سب کے سب ضائع کردیے جائیں گے۔ جیسے مشرکین میں سے بعض لوگ غریبوں کو کھانا کھلاتے تھے اور حاجیوں کی مہمان نوازی کا خصوصی اہتمام کرتے تھے اور سمجھتے تھے کہ وہ بہت نیکی کے کام کر رہے ہیں۔ ایسے لوگوں کو سورة التوبہ کی آیت 19 میں دو ٹوک انداز میں بتادیا گیا : { اَجَعَلْتُمْ سِقَایَۃَ الْحَآجِّ وَعِمَارَۃَ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ کَمَنْ اٰمَنَ بِاللّٰہِ وَالْیَوْمِ الْاٰخِرِ وَجٰہَدَ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰہِط لاَ یَسْتَوٗنَ عِنْدَ اللّٰہِط } ”کیا تم نے حاجیوں کو پانی پلانے اور مسجد ِحرام کو آباد رکھنے کو برابر کردیا ہے اس شخص کے اعمال کے جو ایمان لایا اللہ پر اور یوم آخرت پر اور اس نے جہاد کیا اللہ کی راہ میں ؟ یہ برابر نہیں ہوسکتے اللہ کے نزدیک“۔ بہر حال یہ اللہ کا حتمی فیصلہ اور اٹل قانون ہے کہ اگر کوئی اللہ کے نازل کردہ قرآن کو ناپسند کرتا ہے تو اس کے تمام نیک اعمال بھی برباد ہوجائیں گے اور توشہ آخرت کے طور پر اس کے پاس کچھ بھی نہ بچے گا۔

آیت 9 - سورہ محمد: (ذلك بأنهم كرهوا ما أنزل الله فأحبط أعمالهم...) - اردو