آیت 93 اِنْ کُلُّ مَنْ فِی السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ اِلَّآ اٰتِی الرَّحْمٰنِ عَبْدًا۔ ”ہر انسان ‘ کسے باشد ! اللہ تعالیٰ کی عدالت میں ایک مطیع فرمان بندے کی حیثیت سے پیش ہوگا۔ حضور ﷺ بھی ایک بندے کی حیثیت میں اللہ کے حضور حاضر ہوں گے۔ ہم آپ ﷺ کو عَبْدُہُ وَرَسُوْلُہ کہتے اور مانتے ہیں۔ آپ ﷺ کا فرمان ہے : لِوَاءُ الْحَمَدُ بِیَدِیْ کہ اس روز میدان حشر میں حمد کا جھنڈا میرے ہاتھ میں ہوگا۔ حضور ﷺ اللہ کی عدالت میں کھڑے ہو کر اس کی حمد بیان کریں گے۔ آپ ﷺ نے فرمایا کہ اس روز میں اللہ کی جو حمد بیان کروں گا وہ آج بیان نہیں کرسکتا۔ چناچہ معلوم ہوا کہ اس روز ہر کوئی اللہ کے حضور اللہ کا بندہ بن کر حاضر ہوگا۔ اس میں کسی کو کوئی استثناء حاصل نہیں ہوگا۔ چناچہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام سے یہ سوال کیا جائے گا : یٰعِیْسَی ابْنَ مَرْیَمَ ءَ اَنْتَ قُلْتَ للنَّاسِ اتَّخِذُوْنِیْ وَاُمِّیَ اِلٰہَیْنِ مِنْ دُوْنِ اللّٰہِ ط المائدۃ : 116 ”اے مریم کے بیٹے عیسیٰ ! کیا تم نے کہا تھا لوگوں سے کہ مجھے اور میری ماں کو بھی معبود بنا لینا ‘ اللہ کے سوا ؟“