قال کذلک قال ربک ھو علی ھین وقد خلقتک من قبل ولم تک شیئاً (91 : 9) ” جواب ملا ، ایسا ہی ہوگا ، تیرا رب فرماتا ہے کہ یہ تو میرے لئے ایک ذرا سی بات ہے۔ اس سے پہلے میں تجھے پیدا کرچکا ہوں جب کہ تو کوئی چیز نہ تھا۔ “
اپنی مخلوقات کی پیدائش میں اللہ کے لئے کوئی چیز مشکل نہیں ہے۔ چھوٹی اور بڑی چیز ، حقیر اور عظیم چیز سب کا سبب صرف کن ہے۔ جب اللہ کا حکم ہوتا ہے تو ہوجاتا ہے۔
یہ اللہ ہی ہے جس نے بانجھ عورت کو ایسا بنایا ہے کہ اس کی اولاد نہ ہو اور بوڑھوں کو ایسا بنایا ہے کہ اس سے سلسلہ تناسل کا چلنا ختم ہوجائے۔ وہ بانجھ کو درست بھی کرسکتا ہے اور بانجھ پن کو دور کرسکتا ہے اور ایک بوڑھے مرد میں از سر نو قوت تولید پیدا کرسکتا ہے اور یہ کام بہ نسبت اس کے ، کہ اللہ نے انسان کو اس حال میں پیدا کیا کہ وہ کچھ نہ تھا ، آسان ہے۔ اگرچہ اللہ کے لئے یہ کوئی مشکل نہیں ہے کہ وہ کس چیز کو ابتدائً پیدا کرے یا اس کا اعادہ کرتا چلا جائے۔
ان سب حقائق کے باوجود حضرت زکریا مکمل اطمینان کے لئے اس قدر بےتاب ہیں کہ وہ اس ناقابل توقع عمل کے لئے علامت اور نشانی طلب فرماتے ہیں کہ جب یہ خوشخبری عملاً ظہور پذیر ہوگی تو اس کی علامت کیا ہوگی۔ تو اللہ نے اس خوشخبری کے لئے ایک ایسی علامت مقرر کی جو اس فضا کے ساتھ ہم آہنگ ہے جس میں حضرت نے یہ دعا ابتدائً کی تھی اور قبول ہوئی تھی تاکہ زکریا اس علامت کے ذریعہ رب تعالیٰ کا شکر بھی ادا کریں کہ اللہ نے انہیں اس بڑھاپے میں ایک بچہ دیا۔ وہ لوگوں کی دنیا سے کٹ جائیں اور تین دن صرف اللہ کے ساتھ مشغول ہوں۔ ان دنوں میں اس کی زبان صرف تسبیح الٰہی میں گویا ہو سکے گی اور اگر وہ لوگوں سے بات کرنا چاہیں گے تو زبان بند ہوجائے گی۔ حالانکہ ان کے اعضاء درست ہوں گے۔ ان کی زبان کو بھی کوئی معاملہ لاحق نہ ہوگا۔