ونسوق المجرمین الی جھنم وردا (91 : 68) ” اور مجرموں کو پیاسے جانوروں کی طرح جہنم میں ہانک لے جائیں گے “۔ اس دن کسی کی کوئی سفارش نہ ہوگی ‘ ماسوائے اس شخص کے جس نے کوئی اچھا عمل کیا۔ یہ عمل صالح اس کا سفارشی ہوگا اور اللہ اپنے عہد کو پوراکرے گا۔ اللہ نے وعدہ کررکھا ہے کہ جو ایمان لائے اور عمل صالح کرے اس کو پوری جز ادے گا اور اللہ عہد کی خلاف ورزی نہیں کرتا۔
ایک بار پھر روئے سخن مشرکین کے عقیدہ منکرہ کی طرف مڑ جاتا ہے۔ بعض مشرکین عرب کا یہ قول تھا کہ ملائکہ اللہ کی بیٹیاں ہیں۔ یہودیوں کا ایک مشرک طبقہ حضرت عزیز کو ابن اللہ کہتا تھا ‘ نصاریٰ کے مشرکین کہتے تھے مسیح ابن اللہ ہیں ‘ ان مشرکانہ اقوال کی وجہ سے پوری کائنات کا نپنے لگتی ہے۔ فطرت کائنات اس کا انکار کرتی ہے اور اس کا ضمیر اس سے ابا کرتا ہے۔
آیت 86 وَّنَسُوْقُ الْمُجْرِمِیْنَ اِلٰی جَہَنَّمَ وِرْدًا ”اس دن مجرموں کو جانوروں کی طرح ہانک کر جہنم کے گھاٹ پر لے جایا جائے گا ‘ اس حالت میں کہ پیاس کی شدت سے ان کی جان پر بنی ہوگی۔