سورہ مریم: آیت 7 - يا زكريا إنا نبشرك بغلام... - اردو

آیت 7 کی تفسیر, سورہ مریم

يَٰزَكَرِيَّآ إِنَّا نُبَشِّرُكَ بِغُلَٰمٍ ٱسْمُهُۥ يَحْيَىٰ لَمْ نَجْعَل لَّهُۥ مِن قَبْلُ سَمِيًّا

اردو ترجمہ

(جواب دیا گیا) "اے زکریاؑ، ہم تجھے ایک لڑکے کی بشارت دیتے ہیں جس کا نام یحییٰؑ ہو گا ہم نے اِس نام کا کوئی آدمی اس سے پہلے پیدا نہیں کیا"

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Ya zakariyya inna nubashshiruka bighulamin ismuhu yahya lam najAAal lahu min qablu samiyyan

آیت 7 کی تفسیر

قبولیت دعا کے اس لمحے کی تصویر کشی نہایت ہی مہربانی ، محبت اور رضا کی فضا میں ہے۔ عالم بالا سے رب ذوالجلال خود اپنے بندے کو پکارتے ہیں یزکریا (اے زکریا) اور پکارتے ہی اسے خوشخبری دے دی جاتی ہے۔ انا نبشرک بغلم (91 : 8) ” ہم تجھے ایک لڑکے کی خوشخبری دیتے ہیں۔ “ اب اللہ ان پر مہربانی کی انتہا کردیتے ہیں کہ لڑکے کا نام بھی عالم بالا سے تجویز ہوتا ہے۔ اسمہ یحی (91 : 8) ” جس کا نام یحییٰ ہوگا۔ ‘ اور پھر یہ کہ اس سے قبل یہ نام کسی فرد بشر کا نہیں رکھا گیا۔ لم نجعل لہ من قبل سمیاً (91 : 8) ” اس نام کا کوئی آدمی اس سے پہلے پیدا نہیں کیا۔

یہ اللہ کے کرم کا فیض اور بارش ہے ، اسے اللہ اپنے اس بندے پر نچھاور کر رہا ہے جس نے اسے نہایت ہی عاجزی سے پکارا۔ تنہئای میں پکارا ، اپنا سینہ کھول کر رب کے سامنے رکھ دیا کہ اسے ڈر گئیا ہے۔ اپنا مسئلہ اللہ کے سامنے رکھا۔ اس دعا پر ان کو جس چیز نے مجبور کیا تھا وہ یہ تھی کہ انہیں اپنے عزیزوں اور ساتھیوں سے خطرہ لاحق تھا کہ وہ اسلامی نظریہ حیات کی امانت اور مالی انتظام اچھی طرح نہ کرسکیں گے۔ اللہ نے ان پر فضل کیا اور ان کی خواہش پوری کردی اور ان کو راضی کردیا۔

ان کی دعا چونکہ فوری طور پر منظور ہوگئی ، ان کی خواہش اولاد کا جوش فوراً ٹھنڈا ہوگیا ، امید کی حرارت یقین میں بدل گئی۔ وہ اچانک ایک واقعی صورتحال سے دوچار ہوگئے کہ عملاً اب یہ کام کس طرح ہوگا۔ وہ تو سوکھا بوڑھا ہے ، ہڈیاں ڈھیلی پڑگئی ہیں ، سر سفید ہے۔ پھر بیوی بانجھ ہے ، جوانی میں اس سے کوئی اولاد نہیں ہوئی ، اب کس طرح وہ بچہ دے گی۔ اس لئے مزید طلب اطمینان قدرتی ہے۔ لہٰذا وہ معلوم کرتے ہیں کہ اس بچے کا ذریعہ کون اور کیا ہوگا ؟

آیت 7 یٰزَکَرِیَّآ اِنَّا نُبَشِّرُکَ بِغُلٰمِ نِ اسْمُہٗ یَحْیٰیلا لَمْ نَجْعَلْ لَّہٗ مِنْ قَبْلُ سَمِیًّااس کا دوسرا مفہوم یہ بھی ہوسکتا ہے کہ ہم نے اس سے پہلے اس کا کوئی نظیر نہیں بنایا ‘ یعنی اس جیسی صفات کسی میں پیدا نہیں کیں۔

دعا قبول ہوئی۔حضرت زکریا ؑ کی دعا مقبول ہوتی ہے اور فرمایا جاتا ہے کہ آپ ایک بچے کی خوشخبری سن لیں جس کا نام یحییٰ ہے جیسے اور آیت میں ہے (ھُنَالِكَ دَعَا زَكَرِيَّا رَبَّهٗ 38؀) 3۔ آل عمران :38) ، میں حضرت زکریا ؑ نے اپنے رب سے دعا کی کہ اے اللہ مجھے اپنے پاس سے بہتری اولاد عطا فرما تو دعاؤں کا سننے والا ہے۔ فرشتوں نے انہیں آواز دی اور وہ اس وقت کی نماز کی جگہ میں کھڑے تھے کہ اللہ تعالیٰ آپ کو اپنے ایک کلمے کی بشارت دیتا ہے جو سردار ہوگا اور پاکباز ہوگا اور نبی ہوگا اور پورے نیک کار اعلیٰ درجے کے بھلے لوگوں میں سے ہوگا۔ یہاں فرمایا کہ ان سے پہلے اس نام کا کوئی اور انسان نہیں ہوا۔ یہ بھی کہا گیا ہے کہ اس سے مشابہ کوئی اور نہ ہوگا یہی معنی سمیا کے آیت (هَلْ تَعْلَمُ لَهٗ سَمِيًّا 65؀) 19۔ مریم :65) میں ہے۔ یہ معنی بھی بیان کئے گئے ہیں کہ اس سے پہلے کسی بانجھ عورت سے ایسی اولاد نہیں ہوئی۔ حضرت زکریا کے ہاں کوئی اولاد نہیں ہوتی تھی۔ آپ کی بیوی صاحبہ بھی شروع عمر سے بےاولاد تھیں۔ حضرت ابراہیم ؑ اور حضرت سارہ (علیہما السلام) نے بھی بچے کے ہونے کی بشارت سن کر بیحد تعجب کیا تھا لیکن ان کے تعجب کی وجہ ان کا بےاولاد ہونا اور بانجھ ہونا نہ تھی۔ بلکہ بہت زیادہ بڑھاپے میں اولاد کا ہونا یہ تعجب کی وجہ تھی اور حضرت زکریا ؑ کے ہاں تو اس پورے بڑھاپے تک کوئی اولاد ہوئی نہ تھی اس لئے حضرت خلیل اللہ ؑ نے فرمایا تھا کہ مجھے اس انتہائی بڑھاپے میں تم اولاد کی خبر کیسے دے رہے ہو ؟ ورنہ اس سے تیرہ سال پہلے آپ کے ہاں حضرت اسماعیل ؑ ہوئے تھے آپ کی بیوی صاحبہ نے بھی خوشخبری کو سن کر تعجب سے کہا تھا کہ کیا اس بڑھے ہوئے بڑھاپے میں میرے ہاں اولاد ہوگی ؟ ساتھ ہی میرے میاں بھی غایت درجے کے بوڑھے ہیں۔ یہ تو سخت تر تعجب خیز چیز ہے۔ یہ سن کر فرشتوں نے کہا کہ کیا تمہیں امر الہٰی سے تعجب ہے ؟ اے ابراہیم کے گھرانے والو تم پر اللہ کی رحمتیں اور اس کی برکتیں ہیں اللہ تعریفوں اور بزرگیوں والا ہے۔

آیت 7 - سورہ مریم: (يا زكريا إنا نبشرك بغلام اسمه يحيى لم نجعل له من قبل سميا...) - اردو