آیت 6 یَّرِثُنِیْ وَیَرِثُ مِنْ اٰلِ یَعْقُوْبَ مجھے ایک ایسے ساتھی کی ضرورت ہے جو میری دینی و روحانی وراثت کو سنبھال سکے ‘ اور میری وراثت کیا ! یہ تو آل یعقوب علیہ السلام کی وراثت ہے۔ اس مقدس مشن کو آگے بڑھانے کے لیے مجھے ایک ایسا وارث عطا کر جو واقعی اس منصب کا اہل ہو۔ وَاجْعَلْہُ رَبِّ رَضِیًّارَضِیّ فعیل کے وزن پر ہے ‘ چناچہ اس میں راضی وہ جو راضی ہو اور مرضِیّ جس کو راضی کردیا گیا ہو دونوں کیفیتوں کا مفہوم پایا جاتا ہے۔ جیسے سورة البینہ آیت 8 میں فرمایا گیا : رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمْ وَرَضُوْا عَنْہُ ط کہ اللہ ان سے راضی ہوگیا اور وہ اس سے راضی ہوگئے۔ اسی طرح سورة الفجر میں نفس مطمئنہ کے حوالے سے فرمایا گیا : ارْجِعِیْٓ اِلٰی رَبِّکِ رَاضِیَۃً مَّرْضِیَّۃً ”تو لوٹ جا اپنے پروردگار کی طرف اس حال میں کہ تو اس سے راضی ‘ وہ تجھ سے راضی“۔۔ اس دعا کے جواب میں حضرت زکریا علیہ السلام کو بشارت دی گئی :