سورہ مریم: آیت 4 - قال رب إني وهن العظم... - اردو

آیت 4 کی تفسیر, سورہ مریم

قَالَ رَبِّ إِنِّى وَهَنَ ٱلْعَظْمُ مِنِّى وَٱشْتَعَلَ ٱلرَّأْسُ شَيْبًا وَلَمْ أَكُنۢ بِدُعَآئِكَ رَبِّ شَقِيًّا

اردو ترجمہ

اُس نے عرض کیا "اے پروردگار، میری ہڈیاں تک گھل گئی ہیں اور سر بڑھاپے سے بھڑک اٹھا ہے اے پروردگار، میں کبھی تجھ سے دعا مانگ کر نامراد نہیں رہا

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Qala rabbi innee wahana alAAathmu minnee waishtaAAala alrrasu shayban walam akun biduAAaika rabbi shaqiyyan

آیت 4 کی تفسیر

ولم اکن بدعاءک رب شقیاً (91 : 3) ” اور اے پروردگار میں کبھی تجھ سے دعا مانگ کر نامراد نہیں ہوا۔ “ وہ اعتراف کرتے ہیں کہ ان کے بارے میں رب تعالیٰ کی یہ دعادت رہی ہے کہ جب بھی انہوں نے دعا کی ہے رب تعالیٰ نے منظور فرمائی ہے۔ جب وہ اپنے زمانہ جوانی اور قوت میں دعا میں نامراد نہیں رہے تو اب حالت ضعیفی میں تو وہ اس بات کے زیادہ مستحق ہیں کہ اللہ انہیں نامراد نہ کرے اور ان کی دعا کو قبول کرلے۔

یہ تھی حضرت زکریا (علیہ السلام) کی دعا اپنے رب کے جناب میں ، نہایت ہی خفیہ انداز میں اور عاجزی اور تضرع کے ساتھ ، الفاظ ، عانی ، ماحول اور اثرات پر اعتبار سے اس میں نرمی پائی جاتی ہے ، اور منظر پر نہایت ہی ادب اور شائستگی چھائی ہوتی ہے۔

اب جواب دعاء ملاحظہ ہو اور اس موقعہ پر مکالمات :۔

وَاشْتَعَلَ الرَّاْسُ شَیْبًا یعنی بڑھاپے کے سبب میرے سر کے بال مکمل طور پر سفید ہوگئے ہیں۔وَّلَمْ اَکُنْم بِدُعَآءِکَ رَبِّ شَقِیًّاچنانچہ آج میں بڑی ہمت کر کے تجھ سے ایک بہت ہی غیر معمولی دعا کرنے جا رہا ہوں۔ دنیوی حالات اور طبیعی قوانین کے اعتبار سے تو ایسا ہونا ممکن نہیں ‘ مگر تو چاہے تو ناممکن بھی ممکن ہوجاتا ہے۔

آیت 4 - سورہ مریم: (قال رب إني وهن العظم مني واشتعل الرأس شيبا ولم أكن بدعائك رب شقيا...) - اردو