سورہ لقمان: آیت 3 - هدى ورحمة للمحسنين... - اردو

آیت 3 کی تفسیر, سورہ لقمان

هُدًى وَرَحْمَةً لِّلْمُحْسِنِينَ

اردو ترجمہ

ہدایت اور رحمت نیکو کار لوگوں کے لیے

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Hudan warahmatan lilmuhsineena

آیت 3 کی تفسیر

آیت 3 ہُدًی وَّرَحْمَۃً لِّلْمُحْسِنِیْنَ ”یعنی قرآن محسنین کے لیے سراسر ہدایت اور سراپا رحمت ہے۔ یاد رہے سورة البقرۃ کی آیت 2 میں اس کے مقابل ہُدًی لِّلْمُتَّقِیْنَ کے الفاظ ہیں کہ یہ ہدایت ہے اہل تقویٰ کے لیے۔ یہاں پر ایک تو ہدایت کے ساتھ لفظ ”رَحْمَۃ“ کا اضافہ فرمایا گیا ہے۔ اس کے علاوہ یہاں کتاب سے استفادہ کے حوالے سے ”متقین“ کے بجائے ”محسنین“ کا ذکر ہے۔ محسنین دراصل متقین سے بلند تر درجے پر فائزوہ لوگ ہیں جن کا ایمان ترقی پاتے پاتے ”احسان“ کے درجے تک پہنچ جاتا ہے۔۔ ”احسان“ قرآن کی ایک اہم اصطلاح ہے۔ اس کی وضاحت قبل ازیں سورة المائدۃ کی اس آیت کے ضمن میں کی جا چکی ہے : اِذَا مَا اتَّقَوْا وَّاٰمَنُوْا وَعَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ ثُمَّ اتَّقَوْا وَّاٰمَنُوْا ثُمَّ اتَّقَوْا وَّاَحْسَنُوْاط واللّٰہُ یُحِبُّ الْمُحْسِنِیْنَ ”جب تک وہ تقویٰ کی روش اختیار کیے رکھیں اور ایمان لائیں اور نیک عمل کریں اور پھر تقویٰ میں بڑھیں اور ایمان لائیں ‘ پھر اور تقویٰ میں بڑھیں اور پھر درجہ احسان پر فائز ہوجائیں۔ اور اللہ تعالیٰ محسنوں سے محبت کرتا ہے“۔ یہ اس درجہ بندی کی طرف اشارہ ہے جس میں سب سے پہلے اسلام ‘ اس کے بعد ایمان ‘ اور پھر اس کے اوپر احسان کا درجہ ہے۔ اسلام ‘ ایمان اور احسان کی یہ تین منازل ”حدیث جبریل علیہ السلام“ میں بھی بیان ہوئی ہیں۔ چناچہ اللہ کے راستے کے مسافروں کی اعلیٰ ترین منزل ”احسان“ ہے۔

آیت 3 - سورہ لقمان: (هدى ورحمة للمحسنين...) - اردو