آیت 4 { بَشِیْرًا وَّنَذِیْرًا } ”بشارت دینے والی اور آگاہ کردینے والی۔“ یہ کتاب بشارتیں بھی دیتی ہے اور خبردار بھی کرتی ہے۔ حضور ﷺ بھی تبشیر اور انذار کا حق قرآن مجید کے ذریعے سے ہی ادا فرماتے تھے۔ جیسا کہ سورة مریم میں فرمایا گیا : { فَاِنَّمَا یَسَّرْنٰــہُ بِلِسَانِکَ لِتُبَشِّرَ بِہِ الْمُتَّقِیْنَ وَتُنْذِرَ بِہٖ قَوْمًا لُّدًّا۔ } ”پس ہم نے توآسان کردیا ہے اس قرآن کو آپ ﷺ کی زبان میں ‘ تاکہ آپ بشارت دیں اس کے ساتھ متقین کو اور خبردار کریں اسی کے ذریعے جھگڑالو قوم کو۔“ { فَاَعْرَضَ اَکْثَرُہُمْ فَہُمْ لَا یَسْمَعُوْنَ } ”تو ان کی اکثریت نے اعراض کیا اور وہ سنتے ہی نہیں ہیں۔“