سورہ فاطر: آیت 3 - يا أيها الناس اذكروا نعمت... - اردو

آیت 3 کی تفسیر, سورہ فاطر

يَٰٓأَيُّهَا ٱلنَّاسُ ٱذْكُرُوا۟ نِعْمَتَ ٱللَّهِ عَلَيْكُمْ ۚ هَلْ مِنْ خَٰلِقٍ غَيْرُ ٱللَّهِ يَرْزُقُكُم مِّنَ ٱلسَّمَآءِ وَٱلْأَرْضِ ۚ لَآ إِلَٰهَ إِلَّا هُوَ ۖ فَأَنَّىٰ تُؤْفَكُونَ

اردو ترجمہ

لوگو، تم پر اللہ کے جو احسانات ہیں انہیں یاد رکھو کیا اللہ کے سوا کوئی اور خالق بھی ہے جو تمہیں آسمان اور زمین سے رزق دیتا ہو؟ کوئی معبود اُس کے سوا نہیں، آخر تم کہاں سے دھوکا کھا رہے ہو؟

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Ya ayyuha alnnasu othkuroo niAAmata Allahi AAalaykum hal min khaliqin ghayru Allahi yarzuqukum mina alssamai waalardi la ilaha illa huwa faanna tufakoona

آیت 3 کی تفسیر

یایھا الناس ۔۔۔۔۔ فانی تؤفکون (3) اللہ کی نعمتوں کی تو یاد دہانی کی ضرورت بھی نہیں ہے ۔ اس لیے کہ یہ نعمتیں بہت ہی واضح اور کھلی ہیں ، جو ان کو دیکھتے ہیں ، محسوس کرتے ہیں اور چھوتے ہیں ۔ لیکن وہ بھول جاتے ہیں ۔ ان کو یہ نعمتیں یاد نہیں رہتیں ۔

ذرا اس زمین و آسمان اور انسان کو گھیرے ہوئے اس کائنات پر نگاہ دوڑاۂ ، ہر وقت اللہ کے انعامات انسان پر برسارہی ہے ۔

رزق کے دروازے ان پر کھل گئے ہیں ۔ ہر قدم پر ایک نعمت ہے ۔ ہر خظہ میں ایک نیا فیض ہے ۔ آسمانوں اور زمین سے انسان کے لیے سہولیات چلی آرہی ہیں اور یہ اللہ کی طرف سے آرہی ہیں جو وحدہ خالق و رازق ہے ۔ اللہ کا فیض عام ہے اور یہ کس کی طرف سے ہے ؟ سخت سے سخت شرک بھی یہ نہیں کہہ سکتے ۔

کیا ان فیوض دبرکات اور رحمتوں کا نزدل خالق کائنات اللہ کے سوا کوئی اور کررہا ہے ۔ جب اللہ کے سوا کوئی خالق اور رازق نہیں ہے تو پھر کیوں وہ نصیحت حاصل کرکے شکر الہٰی بجا نہیں لاتے ؟ پھر کیوں وہ اللہ کی حمدوثنا نہیں کرتے اور صرف اسی کی طرف متوجہ نہیں ہوتے اور بندگی سے منہ موڑتے ہیں ؟ اس کے سوا تو کوئی حاکم نہیں ہے ۔ آخر وہ ایسے خدا پر ایمان لانے سے کیوں منہ موڑتے ہیں جس میں کوئی شک نہیں ہے ۔

فانی توفکون (35: 3) یایھا الناس ” آخر تم کہاں دھوکہ کھا رہے ہو ؟ “ تعجب انگیز بات ہے کہ ایک ایسے واضح حق اور بین سچائی سے عقل مندلوگ منہ موڑیں جو رات اور دن انہیں رزق بھی دے رہا ہے اور پھر اس سے بڑا تعجب خیز امراد اور کیا ہوگا کہ لوگ رب ذوالجلال کا انکار بھی نہیں کرپاتے اور اس کا اعتراف بھی نہیں کرتے ؟

یہ تین ضربات تھیں ، نہایت ہی قوی اور تیز جو عقل وخرد کی تاروں پر لگائی گئیں اور سورة کا آغاز ہوا تاکہ پوری سورة کے زمزمے کو لوگ توجہ سے سنیں ۔ ہر آیت میں انسان کو جو تعلیم دی گئی ہے وہ انسان کی کایا پلٹ دیتی ہے اور اس کے شعور میں ایک گہری حقیقت کے طور پر بیٹھ جاتی ہے ۔ یہ تینوں ضربات باہم مربوط اور متناسب ہیں اور مختلف سمتوں سے ایک ہی اثر ڈالتی ہیں ۔

آیت 3 { یٰٓــاَیُّہَا النَّاسُ اذْکُرُوْا نِعْمَتَ اللّٰہِ عَلَیْکُمْ } ”اے لوگو ! اللہ کی اس نعمت کو یاد کرو جو تم پر ہوئی ہے۔“ اللہ کے جو احسانات تم پر ہوئے ہیں انہیں یاد کرو اور ان کی قدر کرو ! { ہَلْ مِنْ خَالِقٍ غَیْرُ اللّٰہِ یَرْزُقُکُمْ مِّنَ السَّمَآئِ وَالْاَرْضِ } ”کیا اللہ کے سوا کوئی اور خالق ہے جو تمہیں رزق بہم پہنچاتا ہو آسمان سے اور زمین سے ؟“ { لَآ اِلٰہَ اِلَّا ہُوَز فَاَنّٰی تُؤْفَکُوْنَ } ”نہیں ہے کوئی معبود سوائے اس کے ‘ تو تم کہاں سے الٹے پھرائے جا رہے ہو !“

اس بات کی دلیل یہاں ہو رہی ہے کہ عبادتوں کے لائق صرف اللہ ہی کی ذات ہے کیونکہ خالق و رازق صرف وہی ہے۔ پھر اس کے سوا دوسروں کی عبادت کرنا فاش غلطی ہے۔ دراصل اس کے سوا لائق عبادت اور کوئی نہیں۔ پھر تم اس واضح دلیل اور ظاہر برہان کے بعد کیسے بہک رہے ہو ؟ اور دوسروں کی عبادت کی طرف جھکے جاتے ہو ؟ واللہ اعلم۔

آیت 3 - سورہ فاطر: (يا أيها الناس اذكروا نعمت الله عليكم ۚ هل من خالق غير الله يرزقكم من السماء والأرض ۚ لا إله...) - اردو