آیت 2{ وَاَخْرَجَتِ الْاَرْضُ اَثْقَالَہَا۔ } ”اور زمین اپنے سارے بوجھ نکال کر باہر پھینک دے گی۔“ یعنی اس دن زمین اپنے اندر مدفون تمام انسانوں کو ‘ وہ جس حالت میں بھی ہوں گے ‘ نکال کر باہر ڈال دے گی۔ اگر ان کے ذرّات منتشر ہو کر زمین کے طول و عرض میں پھیلے ہوئے ہوں گے تو ان کو بھی یکجا کردیا جائے گا۔ واضح رہے کہ جو انسان اصطلاحی مفہوم میں زمین کے اندر باقاعدہ دفن نہیں بھی ہوتے ‘ مثلاً سمندر میں غرق ہوجاتے ہیں یا جلا دیے جاتے ہیں ‘ ان کے اجسام کے اجزائی ذرات بھی کسی نہ کسی شکل میں بالآخر زمین میں ہی جذب ہوتے ہیں اور وہ قیامت کے دن زمین سے ہی برآمد ہوں گے۔ سورة طٰہٰ کی یہ آیت اس لحاظ سے بہت واضح ہے : { مِنْہَا خَلَقْنٰـکُمْ وَفِیْہَا نُعِیْدُکُمْ وَمِنْہَا نُخْرِجُکُمْ تَارَۃً اُخْرٰی۔ } ”اسی زمین سے ہم نے تمہیں پیدا کیا ہے اور اسی میں ہم تمہیں لوٹائیں گے ‘ اور اسی میں سے ہم تمہیں ایک مرتبہ پھر نکالیں گے۔“