سورہ التین: آیت 6 - إلا الذين آمنوا وعملوا الصالحات... - اردو

آیت 6 کی تفسیر, سورہ التین

إِلَّا ٱلَّذِينَ ءَامَنُوا۟ وَعَمِلُوا۟ ٱلصَّٰلِحَٰتِ فَلَهُمْ أَجْرٌ غَيْرُ مَمْنُونٍ

اردو ترجمہ

سوائے اُن لوگوں کے جو ایمان لائے اور نیک عمل کرتے رہے کہ ان کے لیے کبھی ختم نہ ہونے والا اجر ہے

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Illa allatheena amanoo waAAamiloo alssalihati falahum ajrun ghayru mamnoonin

آیت 6 کی تفسیر

الاالذین ............................ الصلحت (6:95) ” سوائے ان لوگوں کے جو ایمان لائے اور نیک عمل کرتے رہے “۔ تو یہ وہ لوگ ہیں جو فطرت کی راہ پر سیدھے قائم رہتے ہیں اور ایمان اور عمل صالح کے ساتھ اپنی فطرت کے تقاضوں کو پورا کرتے ہیں اور پھر اس کمال تک پہنچتے ہیں جو ان کے لئے مقدر کردیا گیا ہے۔ یہاں تک کہ وہ اکمل الکاملین بن جاتے ہیں۔ ایسے لوگوں کے لئے۔

فلھم .................... ممنون (6:95) ” ان کے لئے نہ ختم ہونے والا اجر ہے “۔ یعنی دائمی اور نہ رکنے اور نہ کٹنے والا۔ وہ لوگ جو اپنی فطرت کو نیچے سے نیچے گرالیتے ہیں ، تو وہ نیچے ہی گرتے چلے جاتے ہیں ، یہاں تک کہ وہ جہنم کے بھی سب سے نچلے مرتبے میں ہوتے ہیں جہاں ان کی انسانیت کی آخری علامت بھی ختم ہوجاتی ہے اور وہ مجسم گراوٹ بن جاتے ہیں۔

اعلیٰ علین اور اسفل سافلین دراصل دوانتہائی مقامات ہیں اور دونوں کا آغاز مقام فطرت کے خط مستقیم سے ہوتا ہے۔ مقام فطرت سے انسان ایمان وعمل صالح سے اٹھتارہتا ہے اور اٹھتے اٹھتے اپنے مقام مقرر جنت نعیم تک پہنچ جاتا ہے۔ اور اگر انسان فطرت سے انحراف کرلے اور نیچے کی طرف کرتا رہے اور روحانیت سے اپنا رشتہ کاٹ لے تو جہنم تک پہنچ کر اس کے بھی نچلے درجے میں جاگرتا ہے۔

اس سے معلوم ہوتا ہے کہ انسانی زندگی میں ایمان کی قدروقیمت کیا ہے۔ یہ وہ نور ہے جس کی روشنی میں انسان مقام بلند تک پہنچتا ہے۔ ایمان وہ رسی ہے جو انسانی فطرت اور اس کے خالق کے درمیان رابطے کا کام دیتی ہے۔ اور یہ وہ روشنی ہے جس کے نور میں یہ اس مقام تک قدم بقدم بڑھتا ہے جو نہایت مکرم لوگوں کے لئے تیار کیا گیا ہے۔

جب یہ رابطہ ٹوٹ جاتا ہے جب یہ چراغ بجھ جاتا ہے ، تو نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ انسانیت نہایت ہی گہرے گڑھے میں گر جاتی ہے اور گرتی چلی جاتی ہے ، آدمیت حیوانات سے بھی نیچے چلی جاتی ہے۔ اور انسان مٹی کا ایک بت رہ جاتا ہے اور پھر یہ پتھر کی طرح جہنم کا ایندھن بن جاتا ہے۔ اس فضا اور ماحول میں انسان کے نام ایک کال آتی ہے :

آیت 6{ اِلَّا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَعَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ } ”سوائے ان لوگوں کے جو ایمان لائے اور انہوں نے نیک اعمال کیے“ اب مذکورہ پستی سے صرف وہی لوگ نکل پائیں گے جو اپنے شعور و حواس سے کام لیتے ہوئے اپنے خالق اور معبود کو پہچانیں گے یعنی اس پر ایمان لائیں گے اور پھر محنت کر کے اپنے کردار و عمل کو اس کی منشاء ومرضی کے مطابق ڈھالیں گے ‘ یعنی اعمال صالحہ کا اہتمام کریں گے۔ { فَلَہُمْ اَجْرٌ غَیْرُ مَمْنُوْنٍ۔ } ”تو ان کے لیے ایسا اجر ہوگا جس کا سلسلہ کبھی منقطع نہیں ہوگا۔“

آیت 6 - سورہ التین: (إلا الذين آمنوا وعملوا الصالحات فلهم أجر غير ممنون...) - اردو